اولاد کی کمائی پر باپ کا حق ہے
راوی:
عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده : أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه و سلم فقال : إن لي مالا وإن والدي يحتاج إلى مالي قال : " أنت ومالك لوالدك إن أولادكم من أطيب كسبكم كلوا من كسب أولادكم " . رواه أبو داود وابن ماجه
حضرت عمرو ابن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ ایک دن ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میں مالدار ہوں اور میرا باپ میرے مال کا محتاج ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اور تمہارا مال دونوں تمہارے باپ کے لئے ہیں کیونکہ تمہاری اولاد تمہاری سب سے بہتر کمائی ہے لہذا اپنی اولاد کی کمائی کھاؤ ( ابوداؤد نسائی ابن ماجہ)
تشریح :
تم اور تمہارا مال دونوں تمہارے باپ کے لئے ہیں کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح تم پر اپنے باپ کی خدمت واطاعت واجب ہے اسی طرح تم پر بھی واجب ہے کہ اپنا مال اپنے باپ پر خرچ کرو اور اس کی ضروریات زندگی پوری کرو نیز تمہارے باپ کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ تمہارے مال میں تصرف کرے۔
گویا اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ باپ کا نفقہ بیٹے پر واجب ہوتا ہے اس حدیث کے ضمن میں یہ مسئلہ بیان کیا جاتا ہے کہ اگر کوئی باپ اپنے بیٹے کے مال میں سے کچھ چرا لے یا اس کی لونڈی سے جماع کر لے تو بسبب شبہ ملکیت اس پر حد شرعی سزا جاری نہیں ہوتی۔
تمہاری اولاد تمہاری سب سے بہتر کمائی ہے کا مطلب یہ ہے کہ انسان محنت ومشقت کر کے جو کچھ کماتا ہے اس میں سب سے حلال اور افضل کمائی اس کی اولاد ہوتی ہے لہذا اولاد جو کچھ کمائے وہ باپ کے لئے حلال ہے اور وہ باپ کے حق میں اپنی کمائی کے مثل ہے اولاد کو باپ کی کمائی اس اعتبار سے کہا گیا ہے کہ دراصل اولاد باپ کے ذریعہ اور اس کی سعی وفعل کے نتیجہ میں وجود میں آتی ہے۔