حج تمتع کے جواز کے بیان میں
راوی: محمد بن مثنی , ابن بشار , ابن مثنی , محمد بن جعفر , شعبہ , قتادہ , مطرف
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ بَعَثَ إِلَيَّ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَقَالَ إِنِّي کُنْتُ مُحَدِّثَکَ بِأَحَادِيثَ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَنْفَعَکَ بِهَا بَعْدِي فَإِنْ عِشْتُ فَاکْتُمْ عَنِّي وَإِنْ مُتُّ فَحَدِّثْ بِهَا إِنْ شِئْتَ إِنَّهُ قَدْ سُلِّمَ عَلَيَّ وَاعْلَمْ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَمَعَ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ فِيهَا کِتَابُ اللَّهِ وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَجُلٌ فِيهَا بِرَأْيِهِ مَا شَائَ
محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، حضرت مطرف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی اس بیماری میں کہ جس میں وہ وفات پا گئے مجھے بلا بھیج کر فرمایا کہ میں تجھ سے کچھ احادیث بیان کروں گا شاید کہ میرے بعد اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ سے تجھے نفع عطا فرمائے تو اگر میں زندہ رہا تو تم ان احادیث کو میرے نام سے ظاہر نہ کرنا اور اگر میں وفات پا گیا تو اگر تو چاہے تو اسے بیان کر دینا کیونکہ مجھ پر فرشتوں کی طرف سے سلام کیا گیا اور میں اچھی طرح سے جانتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کو ایک ساتھ اکٹھے ادا فرمایا پر اس کے بارے میں اللہ کی کتاب میں کوئی حکم بھی نازل نہیں ہوا اور نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کوئی آدمی اس بارے میں اپنی رائے سے جو چاہے کہہ دے۔
Mutarrif reported: 'Imran b. Husain sent for me during his illness of which he died, and said: I am narrating to you some ahadith which may benefit you after me. If I live you conceal (the fact that these have been transmitted by me), and if I die, then you narrate them if you like (and these are): I am blessed, and bear in mind that the Messenger of Allah (may peace be upon him) combined Hajj and Umra. Then no verse was revealed in regard to it in the Book of Allah (which abrogated it) and the Apostle of Allah (may peace be upon him) did not forbid (from doing it). And whatever a person (Umar) said was out of his personal opinion.