اذان کی ابتداء
راوی: سعید بن یحیی بن سعید اموی , محمد بن اسحاق , محمد بن ابراہیم تیمی , محمد بن عبداللہ بن زید
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا أَصْبَحْنَا أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِالرُّؤْيَا فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ لَرُؤْيَا حَقٍّ فَقُمْ مَعَ بِلَالٍ فَإِنَّهُ أَنْدَی وَأَمَدُّ صَوْتًا مِنْکَ فَأَلْقِ عَلَيْهِ مَا قِيلَ لَکَ وَلْيُنَادِ بِذَلِکَ قَالَ فَلَمَّا سَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ نِدَائَ بِلَالٍ بِالصَّلَاةِ خَرَجَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَجُرُّ إِزَارَهُ وَهُوَ يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلِلَّهِ الْحَمْدُ فَذَلِکَ أَثْبَتُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ أَتَمَّ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ وَأَطْوَلَ وَذَکَرَ فِيهِ قِصَّةَ الْأَذَانِ مَثْنَی مَثْنَی وَالْإِقَامَةِ مَرَّةً مَرَّةً وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ هُوَ ابْنُ عَبْدِ رَبِّهِ وَيُقَالُ ابْنُ عَبْدِ رَبٍّ وَلَا نَعْرِفُ لَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا يَصِحُّ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ الْوَاحِدَ فِي الْأَذَانِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيُّ لَهُ أَحَادِيثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَمُّ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ
سعید بن یحیی بن سعید اموی، محمد بن اسحاق، محمد بن ابراہیم تیمی، محمد بن عبداللہ بن زید نے اپنے باپ کا یہ قول نقل کرتے ہیں کہ جب صبح ہوئی تو ہم آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پھر ہم نے ان کو اس خواب کی خبر دی فرمایا یہ خواب سچا ہے اور تم بلال کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ اس لئے کہ وہ تم سے بلند آواز والے ہیں اور انہیں وہ سکھاؤ جو تمہیں کہا گیا ہے اور وہ اس کو بلند آواز سے کہیں۔ راوی کہتے ہیں جب حضرت عمر بن خطاب نے حضرت بلال کی اذان سنی تو اپنی چادر کھینچتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سچا دین دے کر بھیجا ہے میں نے بھی اسی طرح کا خواب دیکھا ہے جس طرح بلال نے کہا ۔فرمایا تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں یہی بات زیادہ مضبوط ہوگئی اس باب میں ابن عمر سے بھی روایت ہےامام ابوعیسٰی فرماتے ہیں عبداللہ بن زید کی حدیث حسن صحیح ہے اور اس حدیث کو ابراہیم بن سعد نے بھی روایت کیا ہے وہ روایت کرتے ہیں محمد بن اسحاق سے طویل اور مکمل حدیث، اس حدیث میں اذان کے کلمات دو،دو مرتبہ ذکر کرتے ہیں اور اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ عبداللہ بن زید ابن عبدربہ ہیں ان کو ابن عبدرب بھی کہا جاتا ہے ہمیں ان کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث میں اذان کی اس روایت کے علاوہ کسی روایت کے صحیح ہونے کا علم نہیں اور عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے احادیث روایت کی ہیں اور عبداللہ بن عاصم مازنی عباد بن تمیم کے چچا ہیں۔
Muhammad ibn Abdullah ibn Zayd reported his father as saying that when it was morning they went to Allah’s Messenger (SAW) and told him about the dream. He said, “This is a true dream. Stand up with Bilal. He has a louder voice than you. Teach him that which you were told and he will call that out. “When Umar ibn al-Khattab (RA) heard Bilal’s call to prayer, he came to Allah’s Messenger (SAW) dragging his garment along and he said, “O Messenger of Allah! By Him who sent you with Truth, I have seen the like of what he says. “So, Allah’s Messenger (SAW) said, “All praise belongs to Allah, and that is confirmed”