ابلیس اور اس کے لشکروں کا بیان مجاہد کہتے ہیں یقذفون یعنی ان کو پھینک کر مارا جاتا ہے (دحوراً) یعنی دھتکارے ہوئے واصب کے معنی دائمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدحوراً یعنی راندہ ہوا مریداً یعنی سرکشبتّکہ یعنی اسے کاٹ ڈالا استفراز کے معنی خفیف اور ہلکا سمجھ(کر بہکا) نجیلک یعنی اپنے سواروں کو رجل کے معنی پیادہ اس کا مفرد راجِل ہے جسے صاحب کی جمع صحب اور تاجر کی جمع تجرہے لا حتنکن یعنی جڑ سے نکال پھینکوں گا قرین کے معنی شیطان ۔
راوی: حمیدی سفیان عمرو سعید بن جبیر ابن عباس ابی بن کعب
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مُوسَی قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَائَنَا قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ وَلَمْ يَجِدْ مُوسَی النَّصَبَ حَتَّی جَاوَزَ الْمَکَانَ الَّذِي أَمَرَ اللَّهُ بِهِ
حمیدی سفیان عمرو سعید بن جبیر حضرت ابن عباس حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کر فرماتے ہوئے سنا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے خادم سے فرمایا ہمارا کھانا لاؤ تو خادم نے عرض کیا آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ جب ہم چٹان کے پاس پہنچے تھے تو میں مچھلی بھول گیا اور مجھے اس کی یاد شیطان ہی نے بھلائی ہے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اس سفر میں تکان محسوس نہ ہوئی یہاں تک کہ آپ اللہ کی مقرر کی ہوئی جگہ سے آگے بڑھ گئے۔
Narrated Ubai bin Kab:
That he heard Allah's Apostle saying, "(The prophet) Moses said to his attendant, "Bring us our early meal' (18.62). The latter said, 'Did you remember when we betook ourselves to the rock? I indeed forgot the fish and none but Satan made me forget to remember it." (18.63) Moses did not feel tired till he had crossed the place which Allah ordered him to go to."