اذان کی ابتداء
راوی: ابوبکر بن ابی نصر , حجاج بن محمد ابن جریج نافع , ابن عمر
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلَوَاتِ وَلَيْسَ يُنَادِي بِهَا أَحَدٌ فَتَکَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِکَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَی وَقَالَ بَعْضُهُمْ اتَّخِذُوا قَرْنًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَوَلَا تَبْعَثُونَ رَجُلًا يُنَادِي بِالصَّلَاةِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بِلَالُ قُمْ فَنَادِ بِالصَّلَاةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ
ابوبکر بن ابی نصر، حجاج بن محمد ابن جریج نافع، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مسلمان جب مدینہ آئے تو وہ اکٹھے ہوتے اور اوقات نماز کا اندازہ کرتے تھے ان میں سے کوئی بھی آواز نہیں لگاتا تھا ایک دن انہوں نے آپس میں مشورہ کیا بعض نے کہا ایک ناقوس بنایا جائے نصاریٰ کے ناقوس کی طرح بعض نے کہا ایک قرن بناؤ یہودیوں کے قرن کی طرح حضرت عمر نے کہا کہ کیوں نہیں بھیجتے تم ایک آدمی کو کہ وہ پکارے نماز کے لئے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے بلال کھڑے ہو جاؤ اور نماز کے لئے پکارو ۔(منادی کرو) امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حضرت ابن عمر کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔