صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 496

احصار کے وقت احرام کھولنے کے جوازقران اور قارن کے لئے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کے جواز کے بیان میں

راوی: محمد بن مثنی , یحیی , عبیداللہ , نافع , عبداللہ بن عبداللہ , سالم بن عبداللہ , نافع

و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ کَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ حِينَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ لِقِتَالِ ابْنِ الزُّبَيْرِ قَالَا لَا يَضُرُّکَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ فَإِنَّا نَخْشَی أَنْ يَکُونَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ يُحَالُ بَيْنَکَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ قَالَ فَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ کَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ حِينَ حَالَتْ کُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً فَانْطَلَقَ حَتَّی أَتَی ذَا الْحُلَيْفَةِ فَلَبَّی بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ قَالَ إِنْ خُلِّيَ سَبِيلِي قَضَيْتُ عُمْرَتِي وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ کَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ ثُمَّ تَلَا لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ثُمَّ سَارَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَائِ قَالَ مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْعُمْرَةِ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْحَجِّ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَةٍ فَانْطَلَقَ حَتَّی ابْتَاعَ بِقُدَيْدٍ هَدْيًا ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ مِنْهُمَا حَتَّی حَلَّ مِنْهُمَا بِحَجَّةٍ يَوْمَ النَّحْرِ

محمد بن مثنی، یحیی (قطان)، عبیداللہ، نافع، عبداللہ بن عبد اللہ، سالم بن عبد اللہ، حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت سالم بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا جس وقت کہ حجاج حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے قتال کے لئے آیا کہ آپ کا کوئی نقصان نہیں ہوگا اگر آپ اس سال حج نہ کریں کیونکہ ہمیں ڈر ہے کہ لوگوں کے درمیان قتال واقع نہ ہو جائے حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان یہ چیز حائل ہوئی تو میں بھی اسی طرح کروں گا جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا تھا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا جس وقت کہ کفار قریش آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہو گئے تھے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ واجب کرلیا ہے۔ چنانچہ حضرت عبداللہ چلے جب ذوالحلیفہ آئے تو آپ نے عمرہ کا تلبیہ پڑھا۔ اس کے بعد فرمایا کہ اگر میرا راستہ چھوڑ دیا گیا تو میں اپنا عمرہ پورا کرلوں گا اور اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ پیدا کردی گئی تو میں وہی کروں گا جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اور میں آپ کے ساتھ تھا۔ پھر یہ آیت تلاوت کی ، (لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ) 33۔ الأحزاب : 21)، پھر چلے یہاں تک کہ جب بیداء کے مقام پر آئے تو فرمایا کہ حج اور عمرہ دونوں کا ایک ہی حکم ہے اگر میرے اور عمرہ کے درمیان رکاوٹ ڈال دی گئی تو حج کے درمیان بھی رکاوٹ ڈال دی جائے گی۔ تو میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج کو بھی واجب کرلیا ہے۔ تو آپ نکلے اور مقام قدید سے قربانی خریدی اور حج اور عمرہ دونوں کے لئے بیت اللہ کا ایک طواف کیا اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی کی پھر ان سے حلال نہیں ہوئے یہاں تک کہ یوم النحر کے دن حج کے ساتھ دونوں سے حلال ہوئے۔

Nafi' reported that 'Abdullah b. 'Abdullah and Salim b. Abdullah said to 'Abdullah (b. 'Umar) at the time when Hajjaj came to fight against Ibn Zubair: There would be no harm if you do not (proceed) for Hajj this year, for we fear that there would be fight among people which would cause obstruction between you and the House, whereupon he said: If there would be obstruction between me and that (Ka'ba), I would do as Allah's Messenger (may peace be upon him) did. I was with him (the Holy Prophet) when the infidels of Quraish caused obstructions between him (the Holy Prophet) and the House. I call you as my witness (to the fact) that I have made 'Umra essential for me. He proceeded until he came to Dhu'l-Hulaifa and pronounced Talbiya for Umra, and said: If the way Is clear forme, I would then complete my 'Umra but If there is some obstruction between me and that (the Ka'ba). I would then do what Allah's Messenger (may peace be upon him) had done (at the occasion of Hudaibiya), and I was with him (the Holy Prophet). and then recited: "Verily in the Messenger of Allah, there is a model pattern for you" (xxxiii. 21). He then moved on until he came to the rear side of al-Baida' and said: There is one command for both of them automatically) (Hajj and Umra). If I am detained (in the performance) of 'Umra, I am ( automatically detained (in the performance) of Hajj (too). I call you as witness that Hajj along with 'Umra I had made essential for me. (I am performing Hajj and 'Umra as Qiran.) He then bought sacrificial animals at Qudaid and then circumambulated the House and ran between al-Safa' and al-Marwa once (covering both Hajj and Umra), and did not put off Ihram until on the Day of Sacrifice in the month of Dhu'l-Hijja.

یہ حدیث شیئر کریں