جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 196

رات کو اذان دینا

راوی: قتیبہ , لیث , ابن شہاب , سالم سے

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی تَسْمَعُوا تَأْذِينَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَعَائِشَةَ وَأُنَيْسَةَ وَأَنَسٍ وَأَبِي ذَرٍّ وَسَمُرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْأَذَانِ بِاللَّيْلِ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ بِاللَّيْلِ أَجْزَأَهُ وَلَا يُعِيدُ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکٍ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا أَذَّنَ بِلَيْلٍ أَعَادَ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَرَوَی حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ بِلَالًا أَذَّنَ بِلَيْلٍ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنَادِيَ إِنَّ الْعَبْدَ نَامَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَالصَّحِيحُ مَا رَوَی عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَغَيْرُهُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ وَرَوَی عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ مُؤَذِّنًا لِعُمَرَ أَذَّنَ بِلَيْلٍ فَأَمَرَهُ عُمَرُ أَنْ يُعِيدَ الْأَذَانَ وَهَذَا لَا يَصِحُّ أَيْضًا لِأَنَّهُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عُمَرَ مُنْقَطِعٌ وَلَعَلَّ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ أَرَادَ هَذَا الْحَدِيثَ وَالصَّحِيحُ رِوَايَةُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَغَيْرِ وَاحِدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَالزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَلَوْ کَانَ حَدِيثُ حَمَّادٍ صَحِيحًا لَمْ يَکُنْ لِهَذَا الْحَدِيثِ مَعْنًی إِذْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَإِنَّمَا أَمَرَهُمْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُ و قَالَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ وَلَوْ أَنَّهُ أَمَرَهُ بِإِعَادَةِ الْأَذَانِ حِينَ أَذَّنَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ لَمْ يَقُلْ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ حَدِيثُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَأَخْطَأَ فِيهِ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ

قتیبہ، لیث، ابن شہاب، سالم سے روایت ہے کہ انہوں نے روایت کیا اپنے باپ سے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بلال تو رات کو ہی اذان دے دیتے ہیں پس تم لوگ کھایا پیا کرو یہاں تک کہ تم ابن ام مکتوم کی اذان سنو اس باب میں حضرت ابن مسعود عائشہ انیسہ ابوذر اور سمرہ سے بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا حدیث ابن عمر حسن صحیح ہے اور اختلاف کیا ہے اہل علم نے رات کو اذان دینے کے بارے میں بعض اہل علم کے نزدیک اگر مؤذن نے رات کو اذان دے دی تو کافی ہے اور اس کا لوٹانا ضروری نہیں ابن مبارک شافعی احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے بعض علماء کے نزدیک اگر رات کو اذان دے تو دوبارہ اذان دینا ضروری ہے اور یہ قول سفیان ثوری کا ہے حماد بن سلمہ نے ایوب سے وہ نافع سے اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حضرت بلال نے رات کو اذان دی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ نداء لگائیں کہ بندہ (بلال) وقت اذان سے غافل ہوگیا امام عیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غیر محفوظ ہو اور صحیح وہی ہے جو عبداللہ بن عمرو وغیرہ نے نافع سے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بلال تو رات کو ہی اذان دے دیتے ہیں لہذا تم لوگ ابن ام مکتوم کی اذان تک کھاتے پیتے رہو اور عبدالعزیز بن رواد نے روایت کیا نافع سے کہ حضرت عمر کے مؤذن نے اذان دی رات کو تو حضرت عمر نے اسے حکم دیا کہ وہ دوبارہ اذان دے صحیح نہیں ہے اس لئے کہ نافع کی حضرت عمر سے ملاقات نہیں ہوئی شاید حماد بن سلمہ نے ارادہ کیا ہو اس حدیث کا اور صحیح روایت عبیداللہ بن عمر کی ہے اور اکثر راویوں نے اس کا ذکر کیا ہے نافع سے انہوں نے ابن عمر سے اور زہری سے انہوں نے سالم سے اور وہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بلال رات کو اذان دیتے ہیں امام ابوعیسٰی فرماتے ہیں کہ اگر حماد کی روایت صحیح ہوتی تو اس روایت کے کوئی معنی نہ ہوتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بلال اذان رات کو ہی دے دیتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حدیث میں انہیں آئندہ کے لئے حکم دیا ہے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں طلوع فجر سے پہلے دوبارہ اذان دینے کا حکم دیا ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ نہ فرماتے کہ بلال رات کو ہی اذان دے دیتے ہیں اور کہا علی بن مدینی نے ایوب سے مروی حماد بن سلمہ کی حدیث جس نے روایت کیا ہے ایوب نے نافع سے انہوں نے ابن عمر سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وہ غیر محفوظ ہے اور اس میں حماد بن سلمہ نے خطاء کی ہے۔

Sayyidina Saalim reported from his father that the Prophet (SAW) said, “Surely, Bilal calls the adhan in the night. So, you carry on eating and drinking till you hear the adhan of Ibn Umm e Maktum.”

یہ حدیث شیئر کریں