اللہ کا آسمان دنیا کی طرف نزول
راوی:
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ اللَّهُ تَعَالَى إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا كُلَّ لَيْلَةٍ لِنِصْفِ اللَّيْلِ الْآخِرِ أَوْ لِثُلُثِ اللَّيْلِ الْآخِرِ فَيَقُولُ مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ أَوْ يَنْصَرِفَ الْقَارِئُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ روزانہ رات کے آخری نصف حصے میں یا رات کے آخری تہائی حصے میں اللہ آسمان دنیا کی طرف نزول یعنی توجہ کر کے ارشاد فرماتا ہے کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے تو میں اس کی دعا قبول کروں کون ہے جو مجھ سے سوال کرے تو میں اسے عطا کروں کون ہے مجھ سے بخشش مانگے تو میں اسے بخش دوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں صبح صادق تک رہتا ہے۔ راوی کو شک ہے اس وقت تک رہتا ہے جب آدمی فجر کی نماز پڑھ کر واپس آتا ہے۔