جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 198

سفر میں اذان

راوی: محمود بن غیلان , وکیع , سفیان , خالد حذاء , ابوقلابہ , مالک بن حویرث

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي فَقَالَ لَنَا إِذَا سَافَرْتُمَا فَأَذِّنَا وَأَقِيمَا وَلْيَؤُمَّکُمَا أَکْبَرُکُمَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ اخْتَارُوا الْأَذَانَ فِي السَّفَرِ و قَالَ بَعْضُهُمْ تُجْزِئُ الْإِقَامَةُ إِنَّمَا الْأَذَانُ عَلَی مَنْ يُرِيدُ أَنْ يَجْمَعَ النَّاسَ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

محمود بن غیلان، وکیع، سفیان، خالد حذاء، ابوقلابہ، مالک بن حویرث سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اپنے چچا زاد بھائی کے ساتھ حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم سفر کرو تو اذان کہو اور اقامت کہو اور تم میں سے بڑا امامت کرے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اکثر اہل علم کا اس پر علم ہے کہ سفر میں اذان دی جائے اور بعض اہل علم نے کہا ہے کہ اقامت ہی کافی ہے اذان تو اس کے لئے کہ جو لوگوں کو جمع کرنے کا ارادہ کرے اور پہلا قول اصح ہے اور امام احمد اور اسحاق بھی یہی کہتے ہیں۔

Sayyidina Malik ibn Huwayrith (RA) narrated that he visited Allah’s Messenger (SAW) with his cousin. He said to them, ‘When you two travel, call the adhan and the iqamah and the elder should lead the salah.”

یہ حدیث شیئر کریں