مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان ۔ حدیث 569

بردہ ( غلام یا باندی ) کو آزاد کرنے کا اجر

راوی:

عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من أعتق رقبة مسلمة أعتق الله بكل عضو منه عضوا من النار حتى فرجه بفرجه "

حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو شخص کسی مسلمان بردہ کو غلامی سے نجات دے گا اللہ تعالٰی اس کے ہر عضو کو اس بردہ کے ہر عضو کے بدلے دوزخ کی آگ سے نجات دے گا یہاں تک کہ اس کی شرم گاہ کو اس بردہ کی شرم گاہ کے بدلے ( نجات دے گا ) ۔ " ( بخاری ومسلم )

تشریح :
" مسلمان بردہ " میں اسلام کی قید اس لئے لگائی گئی ہے تاکہ اس فعل ( آزاد کرنے ) کا ثواب زیادہ ہو ۔ مطلب یہ ہے کہ یوں تو کسی بھی بردہ کو آزاد کرنا اجر کا باعث ہے لیکن اگر کسی مسلمان کو آزاد کیا جائے تو اس کے اجر کی حیثیت اور ثواب کی مقدار کہیں زیادہ ہوگی ۔
" ہر عضو " کے ذکر کے بعد پھر " شرم گاہ " کو بطور خاص اس لئے ذکر کیا گیا ہے کہ وہ زنا کی جگہ ہے اور زنا شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے لہٰذا وضاحت فرمائی گئی کہ اللہ تعالیٰ جسم کے اس حصہ کو بھی نجات دے گا ۔ اس کے پیش نظر بعض علماء نے یہ لکھا ہے کہ اس سے یہ بات مفہوم ہوتی ہے کہ آزاد کرنے والے کو چاہیے کہ وہ اس غلام کو آزاد کرے جو خصی یا ستر بریدہ نہ ہو نیز یہ اولی ہے کہ اگر آزاد کرنے والا مرد ہو تو وہ مرد ( یعنی غلام ) کو آزاد کرے اور اگر آزاد کرنے والی عورت ہو تو وہ عورت ( یعنی باندی ) کو آزاد کرے ۔

یہ حدیث شیئر کریں