اللہ کا آسمان دنیا کی طرف نزول
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ عَطَاءٍ مَوْلَى أُمِّ صُبَيَّةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَلَأَخَّرْتُ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ إِذَا مَضَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلُ هَبَطَ اللَّهُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَلَمْ يَزَلْ هُنَالِكَ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ يَقُولُ قَائِلٌ أَلَا سَائِلٌ يُعْطَى أَلَا دَاعٍ يُجَابُ أَلَا سَقِيمٌ يَسْتَشْفِي فَيُشْفَى أَلَا مُذْنِبٌ يَسْتَغْفِرُ فَيُغْفَرَ لَهُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَمِّي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَسَارٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر مجھے اپنی امت کے مشقت میں مبتلا ہونے کا خیال نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا اور عشاء کی نماز کو تہائی رات تک موخر کردیتا کیونکہ جب تہائی رات گزرجاتی ہے تو اللہ آسمان دنیا کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور صبح صادق ہونے تک اسی عالم میں رہتا ہے اور یہ فرماتا ہے کہ کیا کوئی مانگنے والا ہے جو اسے عطا کیا جائے کیا کوئی دعا مانگنے والا ہے کہ اسے قبول کیا جائے کیا کوئی بیمار ہے جو شفا چاہتا ہو اسے شفا عطا کی جائے کیا کوئی گناہ گار ہے جو مغفرت طلب کرے اور اس کی مغفرت کردی جائے۔
عبیداللہ بن ابی رافع حضرت علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (امام دارمی فرماتے ہیں) یہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی مانند ہے۔