حاجی کے لئے طواف قدوم اور اس کے بعد سعی کرنے کے استحباب کے بیان میں
راوی: یحیی بن یحیی , عبشر , اسماعیل بن ابی خالد , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ وَبَرَةَ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَيَصْلُحُ لِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ آتِيَ الْمَوْقِفَ فَقَالَ نَعَمْ فَقَالَ فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ لَا تَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّی تَأْتِيَ الْمَوْقِفَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ فَقَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ الْمَوْقِفَ فَبِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ تَأْخُذَ أَوْ بِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنْ کُنْتَ صَادِقًا
یحیی بن یحیی، عبشر، اسماعیل بن ابی خالد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا کہ کیا میرے لئے وقوف عرفہ سے پہلے بیت اللہ کا طواف کرنا درست ہے؟ تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہاں تو اس نے عرض کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ وقوف عرفہ نہ کرو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کیا اور بیت اللہ کا طواف کیا اس سے پہلے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرفات تشریف لاتے وقوف کے لئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کا زیادہ حق ہے کہ اسے لیا جائے یا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے قول کا اگر تو سچا ہے تو بتا کہ کس پر عمل کیا جائے۔
Abu Huraira reported: While I was sitting in the company of Ibn 'Umar, a person came to him and said: Is it right for me to circumambulate the House before I come to stay (at 'Arafat)? Ibn 'Umar said: Yes. whereupon he said: Ibn Abbas, however, says: Do not circumambulate the House until you come to stay at 'Arafat. Thereupon Ibn 'Umar said: Allah's Messenger (may peace be upon him) performed the Hajj and circumambulated the House before coming to stay (at 'Arafat). If you say the Truth, is it more rightful to follow the saying of the Prophet (may peace be upon him) or the words of Ibn Abbas?