نماز میں کسی اضافے کی وجہ سے سجدہ سہو کرنا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ مِنْ إِحْدَاهُمَا فَقَالَ لَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ بْنُ عَبْدِ عَمْرِو بْنِ نَضْلَةَ الْخُزَاعِيُّ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ أَقُصِرَتْ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ فَقَالَ ذُو الشِّمَالَيْنِ قَدْ كَانَ بَعْضُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَمَّ الصَّلَاةَ وَلَمْ يُحَدِّثْنِي أَحَدٌ مِنْهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي تِلْكَ الصَّلَاةِ وَذَلِكَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ مِنْ أَجْلِ أَنَّ النَّاسَ يَقَّنُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى اسْتَيْقَنَ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا شاید عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعت ادا کرنے کے بعد سلام پھیر دیا ان سے دو ہاتھوں والوں نے عرض کیا یہ صاحب بنوزہرہ کے حلیف تھے کیا نماز مختصر ہوئی یا آپ بھول گئے ہیں یا رسول اللہ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہ میں بھولا ہوں نہ نماز مختصر ہوئی ہے تو اس نے عرض کیا اس میں سے کوئی ایک بات ہوئی ہے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور دریافت کیا کیا ذوالیدین نے درست کہا ہے کہ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز مکمل کی۔ راوی بیان کرتے ہیں مجھے کسی نے یہ حدیث نہیں سنائی لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز میں بیٹھنے کے عالم میں دو سجدے کئے تھے میرے خیال کے مطابق ایسا ہی ہے باقی اللہ بہتر جانتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کا یقین دلایا تھا کہ یہاں تک کہ آپ کو یقین آگیا۔