حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کے جواز کے بیان میں
راوی: محمد بن حاتم , بہز , وہیب , عبداللہ بن طاؤس , ابن عباس
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ وَعَفَا الْأَثَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِکَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحِلِّ قَالَ الْحِلُّ کُلُّهُ
محمد بن حاتم، بہز، وہیب، عبداللہ بن طاو س، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں جاہلیت کے زمانہ میں لوگ یہ خیال کرتے تھے کہ حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا زمین پر تمام گناہوں سے بڑا گناہ ہے اور وہ لوگ محرم کو صفر بناتے تھے اور وہ کہتے کہ جب اونٹنیوں کی پشتیں اچھی ہو جائیں اور راستہ سے حاجیوں کے پاؤں کے نشان مٹ جائیں اور صفر کا مہینہ ختم ہو جائے تو عمرہ کرنے والوں کے لئے عمرہ حلال ہو جاتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم ذی الحج کی چار تاریخ کی صبح حج کا احرام باندھے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ اس احرام کو عمرہ کا احرام بنا ڈالو تو انہیں یہ گراں گزرا تو انہوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! ہم کیسے حلال ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سارے حلال ہوجاؤ۔
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported that they (the Arabs of pre-Islamic days) looked upon Umra during the months of Hajj as the greatest of sins on the earth. So they intercalated the month of Muharram for Safar and said: When the backs of their camels would become all right and traces (if the pilgrims) would be effaced (from the paths) and the month of Safar would be over, then Umra would be permissible for one who wants to perform it. When Allah's Apostle (may peace be upon him) and his Companions came in the state of Ihram for performing Hajj on the fourth (of Dhu'l-Hijja) he (Allah's Apostle) commanded them to change their state of Ihram (from Hajj) to that of 'Umra. It was something inconceivable for them. So they said: Messenger of Allah, is it a complete freedom (of the obligation) of Ihram? Thereupon he said: It is a complete freedom (from Ihram).