غلام باپ کو خرید نے کا مسئلہ
راوی:
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا يجزي ولد والده إلا أن يجده مملوكا فيشتر به فيعتقه " . رواه مسلم
اور حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " کوئی بیٹا اپنے باپ کا بدلہ نہیں اتار سکتا مگر اس صورت میں کہ وہ اپنے باپ کو کسی کا غلام پائے اور اس کو خرید کر آزاد کر دے ۔ " ( مسلم )
تشریح :
اس حدیث کے ظاہری مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ باپ محض بیٹے کے خرید لینے سے ہی آزاد ہو جاتا بلکہ جب اسے اس کا بیٹا خرید کر آزاد کرے تب آزاد ہوتا ہے ۔ چنانچہ اصحاب ظواہر کا یہی مسلک ہے ۔ لیکن جمہور علماء کا یہ مسلک ہے کہ باپ اپنے بیٹے کی محض ملکیت میں آجانے سے آزاد ہو جاتا ہے ، اس کی صراحت دوسری فصل کی پہلی حدیث سے بھی ہوتی ہے اور اس حدیث کے معنی بھی یہی ہیں ۔ چنانچہ حضرت مظہر فرماتے ہیں کہ (فیعتقہ) میں حرف فا سبب کے لئے ہے ۔ اس صورت میں حدیث کے آخری جزء کا ترجمہ یہ ہو گا کہ " جب کہ وہ اپنے باپ کو کسی کا غلام پائے اور اس کو آزاد کرنے کے لئے خرید لے " لہٰذا خریدنے کے بعد اس کی ضرورت نہیں ہوگی کہ بیٹا اس باپ سے یوں کہے کہ میں نے تمہیں آزاد کیا بلکہ وہ محض بیٹے کے خرید لینے ہی سے آزاد ہو جائے گا ۔