مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان ۔ حدیث 580

ام ولد ، اپنے آقا کی وفات کے بعد آزاد ہو جاتی ہے

راوی:

وعن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " إذا ولدت أمة الرجل منه فهي معتقة عن دبر منه أو بعده " . رواه الدارمي
(2/273)

3395 – [ 8 ] ( صحيح )
وعن جابر قال : بعنا أمهات الأولاد على عهد رسول الله صلى الله عليه و سلم وأبي بكر فلما كان عمر نهانا عنه فانتهينا . رواه أبو داود

اور حضرت عباس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جب کسی شخص کی لونڈی اس کے ( نطفہ ) سے بچہ جنے تو وہ لونڈی اس شخص کے مرنے کے پیچھے ۔ یا یہ فرمایا کہ اس شخص کے مرنے کے بعد آزاد ہو جائے گی ۔ " ( دارمی )

تشریح :
مطلب یہ ہے کہ جو لونڈی اپنے مالک کے بچہ کو جنم دے وہ اس مالک کے مرنے کے بعد آزاد ہو جاتی ہے وہ مالک کی زندگی میں آزاد نہیں ہوتی لیکن مالک اس لونڈی کو نہ تو فروخت کر سکتا ہے اور نہ ہبہ کر سکتا ہے اس مسئلہ پر علماء کا اجماع واتفاق ہے ، اس کے برخلاف جو روایت منقول ہے وہ منسوخ ہے اس کی تفصیل اگلی حدیث کے ضمن میں آئے گی ۔
اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ ہم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق کے زمانہ میں بچوں کی ماؤں کو بیچا لیکن حضرت عمر فاروق خلیفہ ہوئے تو انہوں نے ہمیں ان کو بیچنے سے منع کر دیا اور ہم اس سے باز رہے ۔ " ( ابوداؤد )

تشریح :
" بچوں کی ماؤں " سے مراد وہ لونڈیاں ہیں جن سے ان کے مالکوں کی اولاد ہو چکی تھی ۔ یہاں ایک اعتراض پیدا ہوتا ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق کے زمانہ میں ان لونڈیوں کو بیچا جاتا تھا تو حضرت عمر نے اس سے کیوں منع کیا ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس بات کا قوی احتمال ہے کہ ان لونڈیوں کو بیچنے کی اجازت کی منسوخی کا حکم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عام لوگوں تک نہ پہنچا ہوگا اور ان لونڈیوں کو بیچے جانے کی خبر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک نہ پہنچی ہو گی ۔ لہٰذا اس صورت میں حضرت جابر کا یہ ارشاد ایسی لونڈیوں کے بیچنے کے جواز کی دلیل نہیں ہو سکتا ۔ دلیل تو جب ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ان لونڈیوں کے بیچے جانے کی اطلاع ہوتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو جائز رکھتے ۔
نیز ایک احتمال یہ بھی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ان لونڈیوں کو بیچے جانے کا واقعہ اس کی اجازت کی منسوخی سے پہلے کا ہوگا ، اسی طرح حضرت ابوبکر صدیق کے زمانے کے بارے میں بھی یہ احتمال ہے کہ حضرت ابوبکر کا زمانہ خلافت چونکہ بہت قلیل تھا اس میں بھی وہ دوسری مہمات میں مشغول رہے اس لئے انہیں اس کی علم نہ ہوا ہوگا ، اگر ان کو اس کی خبر ہوتی تو وہ اس فعل سے ضرور باز رکھتے ۔ حضرت ابوبکر کے بعد جب حضرت عمر فاروق خلیفہ ہوئے تو انہوں نے لوگوں کو اس سے روک دیا کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام ولد کو بیچنے کی ممانعت فرما دی تھی ۔

یہ حدیث شیئر کریں