اس بات کے بیان میں کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے لوگوں کا یہ کہنا کہ آپ کا یہ کیا فتوی ہے کہ جس میں لوگ مشغول ہیں ۔
راوی: محمد بن مثنی , ابن بشار , ابن مثنی , محمد بن جعفر , شعبہ , قتادہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَسَّانَ الْأَعْرَجَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْهُجَيْمِ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا هَذَا الْفُتْيَا الَّتِي قَدْ تَشَغَّفَتْ أَوْ تَشَغَّبَتْ بِالنَّاسِ أَنَّ مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ فَقَالَ سُنَّةُ نَبِيِّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ رَغِمْتُمْ
محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابوحسان سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ بنی جہیم کے ایک آدمی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہا کہ آپ کے اس فتوٰی کہ جس نے بیت اللہ کا طواف کرلیا وہ حلال ہوگیا کی وجہ سے لوگوں میں کافی شور ہوگیا ہے تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ یہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے اگرچہ تمہیں ناگوار لگے۔
Abu Hassan al-A'raj reported that a person from Bani Hujaim said to Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them): What is this religious verdict of yours which has engaged the attention of the people or which has become a matter of dispute among them that he who circumambulated the House can be free from Ihram? Thereupon he said: That is the Sunnah of your Apostle (may peace be upon him), even though you may not approve of it.