مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان ۔ حدیث 581

اگر آزادی کے وقت غلام کے پاس کچھ مال ہو تو آقا کی اجازت کے بعد ہی وہ اس مال کا مالک ہو گا

راوی:

وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من أعتق عبدا وله مال فمال العبد له إلا أن يشترط السيد " . رواه أبو داود وابن ماجه

اور حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اگر کوئی شخص اپنے غلام کو آزاد کرے اور اس غلام کے پاس کچھ مال ہو تو غلام کا وہ مال اس کے مالک ہی کا ہے ہاں اگر مالک اس کی شرط کر دے ( تو پھر وہ مال اس غلام کا ہو جائے گا ۔ ' ( ابوداؤد و ابن ماجہ)

تشریح :
ظاہر ہے کہ کوئی بھی غلام کسی بھی مال کا مالک ہوتا ہی نہیں تو اس کے پاس مال کہاں سے ہوگا " لہٰذا اور اس غلام کے پاس کچھ مال ہو " اس سے مراد یہ ہے کہ اس غلام نے اپنے مالک کی اجازت سے جو محنت مزدوری یا تجارت وغیرہ کی ہے اور اس کے نتیجہ میں جو مال حاصل ہوا ہے اگر وہ مال اس غلام کے پاس ہو تو اس کے بارے میں بھی حکم یہ ہے کہ وہ دراصل اس غلام کے آقا ہی کی ملکیت ہے کیونکہ غلام اور اس کے پاس جو کچھ ہوتا ہے سب کا مالک اس کا آقا ہی ہوتا ہے لہٰذا یہ گمان نہ کیا جائے کہ غلام جب آزاد ہو جانے کی وجہ سے ملکیت قائم کرنے کا اہل ہو گیا ہے تو وہ مال جو اس کے پاس پہلے سے موجود تھا وہ اس کی ملکیت میں آ گیا ہے کیونکہ وہ مال تو پہلے بھی اس کے آقا کی ملکیت تھا اور اب اس کے آقا کی ملکیت رہے گا ۔ غلام کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہو گا ، ہاں اگر اس کا آقا اس کو آزاد کرتے وقت یہ کہہ دے کہ یہ مال غلام کی ملکیت ہے تو اس صورت میں وہ مال اس آقا کی طرف سے اس غلام کے لئے صدقہ اور ہبہ ہو جائے گا اور وہ آزاد ہونے کے بعد اس کا مالک ہو جائے گا ۔

یہ حدیث شیئر کریں