مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان ۔ حدیث 596

غیر اللہ کی قسم کھانے کی مما نعت

راوی:

عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا تحلفوا بآبائكم ولا بأمهاتكم ولا بالأنداد ولا تحلفوا بالله إلا وأنتم صادقون " . رواه أبو داود والنسائي
(2/278)

3419 – [ 14 ] ( لم تتم دراسته )
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " من حلف بغير الله فقد أشرك " . رواه الترمذي

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " تم نہ تو اپنے باپوں کی قسم کھاؤ اور نہ اپنی ماؤں کی اور نہ بتوں کی اور اللہ کی قسم بھی تم اس صورت میں کھاؤ جب کہ تم سچے ہو ( یعنی جھوٹی قسم نہ کھاؤ خواہ اس کا تعلق گذشتہ زمانہ سے ہو یا آئندہ زمانہ سے ) ۔ " ( ابوداؤد ، نسائی )

ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جس نے اللہ کے غیر کی قسم کھائی اس نے شرک کیا ۔ روایت کیا اس کو ترمذی نے ۔ " ( ترمذی )

تشریح :
مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے غیر اللہ کی قسم اس کی تعظیم کے اعتقاد کے ساتھ کھائی اس نے شرک جلی یا شرک خفی کا ارتکاب کیا ، کیونکہ اس طرح اس نے اس تعظیم میں غیر اللہ کو شریک کیا جو صرف اللہ تعالیٰ کے لئے خاص ہے ۔
عام طور پر لوگوں کی یہ عادت ہے کہ وہ اپنے کسی عزیز یا تعلق والے کی انتہائی محبت میں اس کی قسم کھاتے ہیں جیسے یوں کہتے ہیں کہ بیٹے کی قسم ، یا اس کے سر کی یا اس کی جان کی قسم تو یہ بھی گناہ سے خالی نہیں اگرچہ اس پر شرک کا حکم عائد نہ ہوتا ہو ہاں اگر قدیم عادت کی بنا پر کسی کی زبان سے بلا قصد مثلاً یوں نکل گیا کہ " اپنے باپ کی قسم ، یا اپنے بیٹے کی قسم میں نے یہ کام نہیں کیا ہے تو اس پر گناہ اور شرک کا اطلاق نہیں ہوگا ۔

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس شخص نے امانت کی قسم کھائی وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔ " ( ابوداؤد ونسائی ) حضرت امام اعظم ابوحنیفہ چونکہ اس کو تسلیم کرتے ہیں بایں وجہ کہ " امین " اللہ تعالیٰ کا ایک نام ہونے کی بنا پر " امانت " اس کی صفات میں سے ہے اس لئے ان کے نزدیک اس میں کفارہ واجب ہوتا ہے یا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ " امانت اللہ " سے مراد کلمہ تو حید ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں