مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان ۔ حدیث 597

اسلام سے بیزاری کی قسم کا مسئلہ

راوی:

وعن بريدة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من حلف بالأمانة فليس منا " . رواه أبو داود
(2/278)

3421 – [ 16 ] ( لم تتم دراسته )
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من قال : إني بريء من الإسلام فإن كان كاذبا فهو كما قال وإن كان صادقا فلن يرجع إلى الإسلام سالما " . رواه أبو داود والنسائي وابن ماجه

اور حضرت بریدہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو شخص یوں کہے کہ ( اگر میں نے ایسا کیا ہو یا ایسا نہ کیا ہو تو ) میں اسلام سے بری ہوں ، لہٰذا اگر وہ اپنی بات میں جھوٹا ہے ، یعنی واقعتا اس نے وہ کام کیا ہے تو وہ اسلام سے بیزار ہو گیا ۔ گویا یہ ارشاد تو اس طرح قسم کھانے کی شدید ممانعت کو ظاہر کرنے کے لئے بطور مبالغہ فرمایا گیا ہے ۔ اگر وہ شخص اپنی بات میں سچا ہے یعنی واقعتا اس نے وہ کام نہیں کیا ہے تو اس صورت میں بھی اس کا اس طرح کہنا گناہ سے خالی نہیں ہے کیونکہ اس طرح کی قسم کھانے سے مسلمانوں کو منع کیا گیا ہے ۔
حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی نے اس روایت میں مذکورہ قسم کو " منعقدہ قسم " پر محمول کیا ہے جیسا کہ انہوں نے حضرت ثابت کی روایت نمبر پانچ) میں مذکور قسم کو بھی " منعقدہ قسم " پر محمول کیا ہے چنانچہ اس کی وضاحت حضرت ثابت کی روایت کی تشریح میں گذر چکی ہے ، لیکن ملا علی قاری نے اس کو " غموس قسم " پر محمول کیا ہے ، اس کتاب کے مؤلف کے نزدیک یہ دونوں قسمیں " منعقدہ " پر بھی محمول ہو سکتی ہیں اور " غموس " پر بھی ۔

یہ حدیث شیئر کریں