مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان ۔ حدیث 598

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بعض مواقع پر کس طرح قسم کھاتے تھے

راوی:

وعن أبي سعيد الخدري قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا اجتهد في اليمين قال : " لا والذي نفس أبو القاسم بيده " . رواه أبو داود
(2/279)

3423 – [ 18 ] ( ضعيف )
وعن أبي هريرة قال : كانت يمين رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا حلف : " لا وأستغفر الله " . رواه أبو داود وابن ماجه

اور حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ( بعض مواقع پر ) اپنی قسم میں زور پیدا کرنا چاہتے تو اس طرح قسم کھاتے تھے " نہیں ! قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے ( یہ بات نہیں بلکہ یہ بات ہے ) ۔ " ( ابوداؤد )

تشریح :
" ابوالقاسم " سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت مبارک تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کے ان الفاظ میں زور بیان اور شدت و تاکید بایں معنی ہے کہ یہ الفاظ اللہ تعالیٰ کے کمال و قدرت اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عبودیت کامل نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نفس مبارک کے مسخر ومطیع ہونے پر دلالت کرتے ہیں ۔

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب قسم کھاتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اس طرح ہوتی تھی ۔ لا واستغفر اللہ ۔ " ( ابوداؤد ، ابن ماجہ )

تشریح :
ان الفاظ کو قسم کہنا بایں وجہ ہے کہ یہ الفاظ اپنے معنی ومفہوم کے اعتبار سے قسم ہی کہ مشابہ ہیں ، کیونکہ ان الفاظ کے معنی ہیں " اگر یہ بات اس کے برخلاف ہو تو میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں " اور ظاہر ہے کہ اس طرح کہنا اپنی بات اور اپنے مطلب کو مضبوط و مؤ کد کرنا ہے لہٰذا یہ قسم ہی کہ حکم میں ہوا ۔

یہ حدیث شیئر کریں