غیر مناسب قسم توڑ دو اور اس کا کفارہ ادا کر و
راوی:
عن أبي الأحوص
عوف بن مالك عن أبيه قال : قلت : يا رسول الله أرأيت ابن عم لي آتيه فلا يعطيني ولا يصلني ثم يحتاج إلي فيأتيني فيسألني وقد حلفت أن لا أعطيه ولا أصله فأمرني أن آتي الذي هو خير وأكفر عن يميني . رواه النسائي وابن ماجه وفي رواية قال : قلت : يا رسول الله يأتيني ابن عمي فأحلف أن لا أعطيه ولا أصله قال : " كفر عن يمينك "
اور ابواحوص عوف ابن مالک اپنے والد ( حضرت مالک ) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں نے عرض کیا " یا رسول اللہ ! آپ میرے چچا کے بیٹے کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں کہ جب میں ( اپنی کسی ضرورت کے موقع پر ) اس سے ( کچھ مال و اسباب ) مانگتا ہوں تو وہ مجھ کو ( کچھ ) نہیں دیتا اور میرے ساتھ حسن سلوک نہیں کرتا ہے ۔ لیکن جب خود اس کو مجھ سے کوئی ضرورت پیش آتی ہے تو وہ میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے مانگتا ہے مگر میں نے ( اس کو اس کے عمل کی سزا دینے کے لئے کے خود تو مجھ کو کچھ دیتا نہیں ، لیکن مجھ سے مانگنے کے لئے آ جاتا ہے ) اس بات پر قسم کھا لی ہے کہ میں نہ تو اس کو کچھ دوں گا اور نہ اس سے حسن سلوک کروں گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہ سن کر ) مجھے حکم فرمایا کہ " میں وہ کام کروں جو بہتر ہے ( یعنی اس کی ضرورت پوری کروں اور اس کے ساتھ حسن سلوک کروں ) اور قسم توڑنے کا کفارہ دوں ۔ ( نسائی ، ابن ماجہ ) اور ابن ماجہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ " ملک نے کہا کہ میں نے عرض کیا کہ " یا رسول اللہ ! میرے چچا کا بیٹا میرے پاس ( کچھ مانگنے ) آتا ہے تو میں قسم کھا لیتا ہوں کہ نہ تو میں اس کو کچھ دوں گا اور نہ اس کے ساتھ حسن سلوک کرونگا " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہ سن کر ) فرمایا " تم اپنی قسم ( توڑ دو اور اس ) کا کفارہ دو ۔ "