فرمان الٰہی بے شک ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف (یہ پیغام دیکر) بھیجا کہ اپنی قوم کو ان پر درد ناک عذاب آنے سے پہلے ڈرائیے۔ آخر سورت تک اور آیت کریمہ اور ان کو نوح علیہ السلام کا قصہ پڑھا کر سنائیے جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم اگر تمہیں میرا مقام اور احکام الٰہی کی تمہیں نصیحت کرنا شاق گزرتا ہے مسلمین تک کا بیان۔
راوی: اسحق بن نصر محمد بن عبید ابوحیان ابوزرعہ ابوہریرہ
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَعْوَةٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَکَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا نَهْسَةً وَقَالَ أَنَا سَيِّدُ الْقَوْمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَلْ تَدْرُونَ بِمَ يَجْمَعُ اللَّهُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَيُبْصِرُهُمْ النَّاظِرُ وَيُسْمِعُهُمْ الدَّاعِي وَتَدْنُو مِنْهُمْ الشَّمْسُ فَيَقُولُ بَعْضُ النَّاسِ أَلَا تَرَوْنَ إِلَی مَا أَنْتُمْ فِيهِ إِلَی مَا بَلَغَکُمْ أَلَا تَنْظُرُونَ إِلَی مَنْ يَشْفَعُ لَکُمْ إِلَی رَبِّکُمْ فَيَقُولُ بَعْضُ النَّاسِ أَبُوکُمْ آدَمُ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُونَ يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُو الْبَشَرِ خَلَقَکَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيکَ مِنْ رُوحِهِ وَأَمَرَ الْمَلَائِکَةَ فَسَجَدُوا لَکَ وَأَسْکَنَکَ الْجَنَّةَ أَلَا تَشْفَعُ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی مَا نَحْنُ فِيهِ وَمَا بَلَغَنَا فَيَقُولُ رَبِّي غَضِبَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَا يَغْضَبُ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَنَهَانِي عَنْ الشَّجَرَةِ فَعَصَيْتُهُ نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی نُوحٍ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُونَ يَا نُوحُ أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ وَسَمَّاکَ اللَّهُ عَبْدًا شَکُورًا أَمَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ أَلَا تَرَی إِلَی مَا بَلَغَنَا أَلَا تَشْفَعُ لَنَا إِلَی رَبِّکَ فَيَقُولُ رَبِّي غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَا يَغْضَبُ بَعْدَهُ مِثْلَهُ نَفْسِي نَفْسِي ائْتُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْتُونِي فَأَسْجُدُ تَحْتَ الْعَرْشِ فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَهْ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ لَا أَحْفَظُ سَائِرَهُ
اسحاق بن نصر محمد بن عبید ابوحیان ابوزرعہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دعوت میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دست پیش کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دست کا گوشت مرغوب تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے نوچ نوچ کر کھانے لگے اور فرمایا کہ میں قیامت کے دن تمام آدمیوں کا سردار ہوں گا کیا تم جانتے ہو کس لئے؟ وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام اگلے پچھلے لوگوں کو ہموار میدان میں جمع کرے گا اس طرح کہ دیکھنے والا ان سب کو دیکھ سکے اور پکارنے والا انہیں اپنی آواز سنا سکے اور آفتاب ان کے (بہت) قریب آجائے گا پس بعض آدمی کہیں گے کہ تم دیکھتے نہیں کہ تمہاری کیا حالت ہو رہی ہے اور تمہیں کتنی مشقت پہنچ رہی ہے یا تم ایسے شخص کو نہیں دیکھو گے جو اللہ سے تمہاری سفارش کرے دوسرے لوگ کہیں گے اپنے باپ آدم کے پاس چلو، تو وہ ان کے پاس آکر کہیں گے، کہ آدم آپ تمام انسانوں کے باپ ہیں آپ کو اللہ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کر کے اپنی روح آپ کے اندر پھونکی اور فرشتوں کو حکم دیا تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا اور آپ کو جنت میں ٹھہرایا کیا اپنے رب سے آپ ہماری سفارش نہیں کرینگے؟ کیا آپ ہماری حالت اور ہماری مشقت کا مشاہدہ نہیں فرما رہے وہ فرمائیں گے کہ آج اللہ اتنا غضب ناک ہے کہ نہ اس سے پہلے ایسا غضبناک ہوا نہ آئندہ ہوگا اور اس نے مجھے درخت کا پھل کھانے سے منع کیا تھا مگر میں نے نافرمانی کی مجھے تو خود اپنی جان کی پڑی ہے لہذا کسی دوسرے کے پاس جاؤ (ہاں) نوح کے پاس چلے جاؤ تو وہ نوح کے پاس آکر کہیں گے کہ اے نوح آپ دنیا میں سب سے پہلے (تشریعی) رسول ہیں اور اللہ نے آپ کو شکر گزار بندہ کا خطاب عطا فرمایا ہے کیا آپ ہماری حالت کا معائنہ نہیں فرما رہے کیا آپ اپنے رب سے ہماری سفارش نہیں کریں گے وہ فرمائیں گے کہ آج اللہ اتنا غضبناک ہے کہ اس سے قبل ایسا غضبناک نہ ہوا نہ آئندہ ہوگا مجھے تو خود اپنی فکر ہے (یہاں تک کہ ان سے کہا جائے گا کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ تو وہ میرے پاس آئیں گے میں عرش کے نیچے سجدہ میں گر پڑوں گا تو مجھ سے کہا جائے گا اے ہمارے محبوب اپنا سر اٹھائیے اور سفارش کیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش مقبول ہوگی اور مانگے گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا جائے گا۔ محمد بن عبید نے کہا کہ مجھے پوری حدیث محفوظ نہیں۔
Narrated Abu Huraira:
We were in the company of the Prophet at a banquet and a cooked (mutton) forearm was set before him, and he used to like it. He ate a morsel of it and said, "I will be the chief of all the people on the Day of Resurrection. Do you know how Allah will gather all the first and the last (people) in one level place where an observer will be able to see (all) of them and they will be able to hear the announcer, and the sun will come near to them. Some People will say: Don't you see, in what condition you are and the state to which you have reached? Why don't you look for a person who can intercede for you with your Lord? Some people will say: Appeal to your father, Adam.' They will go to him and say: 'O Adam! You are the father of all mankind, and Allah created you with His Own Hands, and ordered the angels to prostrate for you, and made you live in Paradise. Will you not intercede for us with your Lord? Don't you see in what (miserable) state we are, and to what condition we have reached?' On that Adam will reply, 'My Lord is so angry as He has never been before and will never be in the future; (besides), He forbade me (to eat from) the tree, but I disobeyed (Him), (I am worried about) myself! Myself! Go to somebody else; go to Noah.' They will go to Noah and say; 'O Noah! You are the first amongst the messengers of Allah to the people of the earth, and Allah named you a thankful slave. Don't you see in what a (miserable) state we are and to what condition we have reached? Will you not intercede for us with your Lord? Noah will reply: 'Today my Lord has become so angry as he had never been before and will never be in the future Myself! Myself! Go to the Prophet (Muhammad). The people will come to me, and I will prostrate myself underneath Allah's Throne. Then I will be addressed: 'O Muhammad! Raise your head; intercede, for your intercession will be accepted, and ask (for anything). for you will be given. "