امامت کا کون زیادہ حقدار ہے
راوی: ہناد , ابومعاویہ , اعمش , محمود بن غیلان , ابومعاویہ , ابن نمیر , اعمش , اسمیعل بن رجاء زبیدی , اوس بن ضمعج , ابومسعود بن انصاری
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ و حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رَجَائٍ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيَّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِکِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ کَانُوا فِي الْقِرَائَةِ سَوَائً فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ فَإِنْ کَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَائً فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً فَإِنْ کَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَائً فَأَکْبَرُهُمْ سِنًّا وَلَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَی تَکْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ قَالَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ أَقْدَمُهُمْ سِنًّا قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَمَالِکِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ وَعَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا أَحَقُّ النَّاسِ بِالْإِمَامَةِ أَقْرَؤُهُمْ لِکِتَابِ اللَّهِ وَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ وَقَالُوا صَاحِبُ الْمَنْزِلِ أَحَقُّ بِالْإِمَامَةِ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا أَذِنَ صَاحِبُ الْمَنْزِلِ لَغَيْرِهِ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ بِهِ وَکَرِهَهُ بَعْضُهُمْ وَقَالُوا السُّنَّةُ أَنْ يُصَلِّيَ صَاحِبُ الْبَيْتِ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَقَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَی تَکْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ فَإِذَا أَذِنَ فَأَرْجُو أَنَّ الْإِذْنَ فِي الْکُلِّ وَلَمْ يَرَ بِهِ بَأْسًا إِذَا أَذِنَ لَهُ أَنْ يُصَلِّيَ بِهِ
ہناد، ابومعاویہ، اعمش، محمود بن غیلان، ابومعاویہ، ابن نمیر، اعمش، اسمیعل بن رجاء زبیدی، اوس بن ضمعج، ابومسعود انصاری سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قوم کی امامت ان میں بہتریں قرآن پڑھنے والا کرے اگر قرأت میں برابر ہوں تو جو سنت کے متعلق زیادہ علم رکھتا ہو اگر اس میں بھی برابر ہوں تو جس نے پہلے ہجرت کی ہو اگر ہجرت میں بھی برابر ہوں تو جو زیادہ عمر رسیدہ ہو وہ امامت کرے اور کسی کی اجازت کے بغیر اس کی امامت کی جگہ پر امامت نہ کی جائے اور کوئی شخص گھروالے کی اجازت کے بغیر اس کی مسند پر نہ بیٹھے محمود نے اپنی حدیث میں (اَکْبَرُهُمْ سِنًّا) کی جگہ (أَقْدَمُهُمْ سِنًّا) کے الفاظ کہے ہیں اور اس باب میں ابوسعید انس بن مالک مالک بن حویرث اور عمرو بن ابی سلمہ سے بھی روایات مروی ہیں امام ابوعیسٰی فرماتے ہیں حدیث ابومسعود حسن صحیح ہے اور اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ جو قرأت میں افضل اور سنت سے زیادہ واقفیت رکھتا ہو وہ امامت کا زیادہ مستحق ہے بعض حضرات نے کہا ہے کہ اگر اس نے کسی اور کو امامت کی اجازت دے دی تو اس کے لئے اس میں کوئی حرج نہیں اور بعض نے اسے مکروہ کہا ہے وہ کہتے ہیں کہ گھر والے کا نماز پڑھنا سنت ہے امام احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول کہ کوئی شخص آپ نے غلبہ کی جگہ پر ماموم(مقتدی) نہ بنایا جائے اور نہ کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کی باعزت جگہ پر اس کی اجازت کے بغیر بیٹھے لیکن اگر کوئی اس کی اجازت دے تو مجھے امید ہے کہ یہ ان تمام باتوں کی اجازت ہوگی اور ان کے نزدیک صاحب خانہ کی اجازت سے نماز پڑھانے میں کوئی حرج نہیں
Sayyidina Aws ibn Dam’aj (RA )reported fom Sayyidina Abu Mas’ud Ansari (RA) that Al Ia h’s Messenger (SAW) said, “He should act as imam of people who is most read in the Quran.O If they are at par with each other in its recital then the most learned about the sunnah. If they are equal regarding the sunnah then he who preceded others in hijrah (migration to ladinah) and if they emigrated together then the oldest of them. And no one should be made to kIlmv (another) where he is authoritative and no one should sit on the place of honour (of the to owner in his house without his permission.