خون نکلنے سے وضو ٹوٹنے کا بیان
راوی: ابو توبہ , ربیع بن نافع , ابن مبارک , محمد بن اسحق , صدقہ بن یسار , عقیل بن جابر , جابر
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ عَنْ عَقِيلِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ فَأَصَابَ رَجُلٌ امْرَأَةَ رَجُلٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ فَحَلَفَ أَنْ لَا أَنْتَهِيَ حَتَّی أُهَرِيقَ دَمًا فِي أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ فَخَرَجَ يَتْبَعُ أَثَرَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْزِلًا فَقَالَ مَنْ رَجُلٌ يَکْلَؤُنَا فَانْتَدَبَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَرَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ کُونَا بِفَمِ الشِّعْبِ قَالَ فَلَمَّا خَرَجَ الرَّجُلَانِ إِلَی فَمِ الشِّعْبِ اضْطَجَعَ الْمُهَاجِرِيُّ وَقَامَ الْأَنْصَارِيُّ يُصَلِّ وَأَتَی الرَّجُلُ فَلَمَّا رَأَی شَخْصَهُ عَرِفَ أَنَّهُ رَبِيئَةٌ لِلْقَوْمِ فَرَمَاهُ بِسَهْمٍ فَوَضَعَهُ فِيهِ فَنَزَعَهُ حَتَّی رَمَاهُ بِثَلَاثَةِ أَسْهُمٍ ثُمَّ رَکَعَ وَسَجَدَ ثُمَّ انْتَبَهَ صَاحِبُهُ فَلَمَّا عَرِفَ أَنَّهُمْ قَدْ نَذِرُوا بِهِ هَرَبَ وَلَمَّا رَأَی الْمُهَاجِرِيُّ مَا بِالْأَنْصَارِيِّ مِنْ الدَّمِ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ أَلَا أَنْبَهْتَنِي أَوَّلَ مَا رَمَی قَالَ کُنْتَ فِي سُورَةٍ أَقْرَؤُهَا فَلَمْ أُحِبَّ أَنْ أَقْطَعَهَا
ابو توبہ، ربیع بن نافع، ابن مبارک، محمد بن اسحاق ، صدقہ بن یسار، عقیل بن جابر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ ذات الرقاع میں ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے ایک شخص نے کسی مشرک عورت کو قتل کر ڈالا۔ تو اس نے قسم کھائی کہ جب تک اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے کسی کا خون بہا نہیں لوں گا تب تک چین سے نہیں بیٹھوں گا پس وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نشان قدم پر ان کی تلاش میں چل پڑا، ایک جگہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیام کیا تو فرمایا کون ہماری حفاظت کرے گا؟ اس پر مہاجر وانصار میں سے ایک ایک شخص نے آمادگی ظاہر کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ گھاٹی کے سرے پر جا کر حفاظت کرو جب یہ دونوں حضرات گھاٹی کے سرے پر پہنچ گئے تو مہاجری آرام کی غرض سے لیٹ گئے اور انصاری کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے اتنے میں وہ مشرک شخص آپہنچا جب اس نے ان کو دیکھا تو جان گیا کہ یہ قوم کا محافظ ہے اس نے ایک تیر مارا جو ان کے آکر لگا، انہوں نے اس کو نکال ڈالا یہاں تک کہ اس نے تین تیر مارے پھر انہوں نے رکوع وسجود کر کے (نماز پوری کی) اور اپنے ساتھی کو بیدار کیا جب اس کافر شخص نے یہ دیکھ لیا کہ یہ لوگ بیدار ہوگئے ہیں تو وہ بھاگ کھڑا ہوا جب مہاجرین نے انصاری بھائی کا بہتا ہوا خون دیکھا تو کہا ارے تم نے مجھے پہلے ہی تیر پر کیوں نہ جگایا؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں (نماز میں) ایک سورت پڑھ رہا تھا مجھے اس کا درمیان میں چھوڑنا اچھا نہیں لگا۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
We proceeded in the company of the Messenger of Allah (peace_be_upon_him) for the battle of Dhat ar-Riqa. One of the Muslims killed the wife of one of the unbelievers. He (the husband of the woman killed) took an oath saying: I shall not rest until I kill one of the companions of Muhammad.
He went out following the footsteps of the Prophet (peace_be_upon_him). The Prophet (peace_be_upon_him) encamped at a certain place. He said: Who will keep a watch on us? A person from the Muhajirun (Emigrants) and another from the Ansar (Helpers) responded. He said: Go to the mouth of the mountain-pass. When they went to the mouth of the mountain-pass the man from the Muhajirun lay down while the man from the Ansar stood praying.
The man (enemy) came to them. When he saw the person he realised that he was the watchman of the Muslims. He shot him with an arrow and hit the target. But he (took the arrow out and) threw it away. He (the enemy) then shot three arrows. Then he (the Muslim) bowed and prostrated and awoke his companion. When he (the enemy) perceived that they (the Muslims) had become aware of his presence, he ran away.
When the man from the Muhajirun saw the (man from the Ansar) bleeding, he asked him: Glory be to Allah! Why did you not wake me up the first time when he shot at you.
He replied: I was busy reciting a chapter of the Qur'an. I did not like to leave it.