جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 271

اقعاء کی اجازت

راوی: یحیی بن موسی , عبدالرزاق , ابن جریج , ابوزبیر , طاؤس

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يَقُولُ قُلْنَا لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْإِقْعَائِ عَلَی الْقَدَمَيْنِ قَالَ هِيَ السُّنَّةُ فَقُلْنَا إِنَّا لَنَرَاهُ جَفَائً بِالرَّجُلِ قَالَ بَلْ هِيَ سُنَّةُ نَبِيِّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَی هَذَا الْحَدِيثِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرَوْنَ بِالْإِقْعَائِ بَأْسًا وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ مَکَّةَ مِنْ أَهْلِ الْفِقْهِ وَالْعِلْمِ قَالَ وَأَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَکْرَهُونَ الْإِقْعَائَ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ

یحیی بن موسی، عبدالرزاق، ابن جریج، ابوزبیر، طاؤس سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے دونوں پاؤں پر اقعاء کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا یہ سنت ہے ہم نے کہا ہم اسے آدمی پر ظلم سمجھتے ہیں تو فرمایا بلکہ یہ تمہارے نبی کی سنت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے بعض اہل علم صحابہ میں سے اسی حدیث پر عمل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اقعاء میں کوئی حرج نہیں یہ اہل مکہ میں سے بعض علماء وفقہاء کا قول ہے اور اکثر اہل علم سجدوں کے درمیان اقعاء کو مکروہ سمجھتے ہیں

Ibn Jurayj reported from Abu Zubayr who from Tawus that he asked Sayyidina Ibn Abbas (RA) about iq’a on both feet. He said, ‘It is sunnah.” They complained, “We consider it cruelty on man.” lbn Abbas (RA) said. “Rather this is the sunnah of your Prophet (SAW).

یہ حدیث شیئر کریں