اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اپنا دوست بنایا ۔ اور بے شک ابراہیم (علیہ السلام) اللہ کی عبادت کرنے والے تھے۔ اور بے شک ابراہیم (علیہ السلام) نرم دل اور بردبار تھے) کا بیان ابومیسرہ کہتے ہیں کہ اواہ کے معنی حبشی زبان میں رحیم کے ہیں ۔
راوی: محمد بن محبوب حماد بن زید ایوب محمد ابوہریرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمْ يَکْذِبْ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَّا ثَلَاثَ کَذَبَاتٍ ثِنْتَيْنِ مِنْهُنَّ فِي ذَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَوْلُهُ إِنِّي سَقِيمٌ وَقَوْلُهُ بَلْ فَعَلَهُ کَبِيرُهُمْ هَذَا وَقَالَ بَيْنَا هُوَ ذَاتَ يَوْمٍ وَسَارَةُ إِذْ أَتَی عَلَی جَبَّارٍ مِنْ الْجَبَابِرَةِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ هَا هُنَا رَجُلًا مَعَهُ امْرَأَةٌ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَسَأَلَهُ عَنْهَا فَقَالَ مَنْ هَذِهِ قَالَ أُخْتِي فَأَتَی سَارَةَ قَالَ يَا سَارَةُ لَيْسَ عَلَی وَجْهِ الْأَرْضِ مُؤْمِنٌ غَيْرِي وَغَيْرَکِ وَإِنَّ هَذَا سَأَلَنِي فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّکِ أُخْتِي فَلَا تُکَذِّبِينِي فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ ذَهَبَ يَتَنَاوَلُهَا بِيَدِهِ فَأُخِذَ فَقَالَ ادْعِي اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّکِ فَدَعَتْ اللَّهَ فَأُطْلِقَ ثُمَّ تَنَاوَلَهَا الثَّانِيَةَ فَأُخِذَ مِثْلَهَا أَوْ أَشَدَّ فَقَالَ ادْعِي اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّکِ فَدَعَتْ فَأُطْلِقَ فَدَعَا بَعْضَ حَجَبَتِهِ فَقَالَ إِنَّکُمْ لَمْ تَأْتُونِي بِإِنْسَانٍ إِنَّمَا أَتَيْتُمُونِي بِشَيْطَانٍ فَأَخْدَمَهَا هَاجَرَ فَأَتَتْهُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ مَهْيَا قَالَتْ رَدَّ اللَّهُ کَيْدَ الْکَافِرِ أَوْ الْفَاجِرِ فِي نَحْرِهِ وَأَخْدَمَ هَاجَرَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ تِلْکَ أُمُّکُمْ يَا بَنِي مَائِ السَّمَائِ
محمد بن محبوب حماد بن زید ایوب محمد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ابراہیم علیہ السلام نے صرف تین مرتبہ (ظاہری) جھوٹ بولا ہے دو تو اللہ کے واسطے ان کا یہ قول کہ میں بیمار ہوں اور یہ تو ان کے بڑے بت نے کیا ہے۔ (یہ تو اللہ کے لئے اور ایک اپنے لئے یہ کہ) فرمایا ایک دن ابراہیم علیہ السلام اور (ان کی زوجہ) سارہ جا رہے تھے کہ ایک ظالم بادشاہ کے ملک میں سے گزرے کسی نے بادشاہ سے کہہ دیا کہ یہاں ایک ایسا شخص آیا ہے جس کے ساتھ بے انتہا خوبصورت عورت ہے اس ظالم نے ان کے پاس آدمی بھیج کر سارہ کے متعلق پوچھا یہ کون ہے؟ تو ابراہیم نے کہہ دیا میری (دینی) بہن ہے پھر ابراہیم سارہ کے پاس آئے اور کہا کہ اے سارہ روئے زمین پر میرے اور تیرے علاوہ کوئی مومن نہیں اس ظالم نے مجھ سے پوچھا تو میں نے کہہ دیا یہ میری بہن ہے لہذا مجھے جھوٹا نہ کرنا اس ظالم نے سارہ کو بلوا بھیجا جب سارہ اس کے پاس پہنچیں تو وہ ان کی طرف ہاتھ بڑھانے لگا فورا منجانب اللہ اس کی گرفت ہوگئی (اس نے سارہ سے) کہا میرے لئے اللہ سے دعا کرو میں تمہیں پھر کچھ ضرر نہ پہنچاؤں گا انہوں نے دعا کی تو وہ اچھا ہو گیا پھر دوسری مرتبہ اس نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا، پھر اسی طرح پکڑ لیا گیا بلکہ اس سے بھی سخت پھر اس نے کہا میرے لئے اللہ سے دعا کرو، میں تمہیں بالکل ضرر نہ پہنچاؤں گا انہوں نے دعا کی تو وہ اچھا ہو گیا، پھر اس نے اپنے کسی دربان کو بلا کر کہا کہ تم میرے پاس انسان کو نہیں لائے بلکہ شیطان کو لائے ہو پھر اس نے سارہ کی خدمت کے لئے ہاجرہ کو دیا سارہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں تو وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے ہاتھ کے اشارے سے پوچھا کیا ہوا؟ سارہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے کافر کا فریب اسی کے سینہ میں لوٹا دیا اور ہاجرہ کو خدمت کے لئے دیا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے کہ اے ماء سماء کے بیٹو! یہی تمہاری ماں ہے۔
Narrated Abu Huraira:
Abraham did not tell a lie except on three occasion. Twice for the Sake of Allah when he said, "I am sick," and he said, "(I have not done this but) the big idol has done it." The (third was) that while Abraham and Sarah (his wife) were going (on a journey) they passed by (the territory of) a tyrant. Someone said to the tyrant, "This man (i.e. Abraham) is accompanied by a very charming lady." So, he sent for Abraham and asked him about Sarah saying, "Who is this lady?" Abraham said, "She is my sister." Abraham went to Sarah and said, "O Sarah! There are no believers on the surface of the earth except you and I. This man asked me about you and I have told him that you are my sister, so don't contradict my statement." The tyrant then called Sarah and when she went to him, he tried to take hold of her with his hand, but (his hand got stiff and) he was confounded. He asked Sarah. "Pray to Allah for me, and I shall not harm you." So Sarah asked Allah to cure him and he got cured. He tried to take hold of her for the second time, but (his hand got as stiff as or stiffer than before and) was more confounded. He again requested Sarah, "Pray to Allah for me, and I will not harm you." Sarah asked Allah again and he became alright. He then called one of his guards (who had brought her) and said, "You have not brought me a human being but have brought me a devil." The tyrant then gave Hajar as a girl-servant to Sarah. Sarah came back (to Abraham) while he was praying. Abraham, gesturing with his hand, asked, "What has happened?" She replied, "Allah has spoiled the evil plot of the infidel (or immoral person) and gave me Hajar for service." (Abu Huraira then addressed his listeners saying, "That (Hajar) was your mother, O Bani Ma-is-Sama (i.e. the Arabs, the descendants of Ishmael, Hajar's son)."