اس کی رخصت ہے بیت الخلاء میں اور صحرا میں رخصت نہیں
راوی: محمد بن یحییٰ , عبیداللہ بن موسیٰ , عیسیٰ حناط , نافع , ابن عمر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ عِيسَی الْحَنَّاطِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي کَنِيفِهِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قَالَ عِيسَی فَقُلْتُ ذَلِکَ لِلشَّعْبِيِّ فَقَالَ صَدَقَ ابْنُ عُمَرَ وَصَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَمَّا قَوْلُ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ فِي الصَّحْرَائِ لَا يَسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ وَلَا يَسْتَدْبِرْهَا وَأَمَّا قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ فَإِنَّ الْکَنِيفَ لَيْسَ فِيهِ قِبْلَةٌ اسْتَقْبِلْ فِيهِ حَيْثُ شِئْتَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ وَحَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی فَذَکَرَ نَحْوَهُ
محمد بن یحییٰ، عبیداللہ بن موسی، عیسیٰ حناط، نافع، حضرت ابن عمر نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیت الخلا میں قبلہ کی طرف منہ کئے ہوئے دیکھا۔ راوی عیسیٰ کہتے ہیں میں نے امام شعبی رحمہ اللہ سے اس کے متعلق اشکال ظاہر کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ابن عمر نے بھی سچ فرمایا اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی سچ فرمایا اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ کی حدیث کا مطلب ہے کہ جنگل میں ہو تو قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہ کرو اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی حدیث بیت الخلاء سے متعلق ہے کیونکہ بیت الخلاء میں کوئی قبلہ نہیں جس طرف چاہو منہ کر لو۔
It was narrated that lbn ‘Umar said: “I saw the Messenger of Allah P.B.U.H in his (constructed) toilet, facing towards the Qiblah.”(One of the narrators) ‘Eisa said: I told that to Sha’bi, and he said: ‘Ibn ‘Umar spoke the truth and Abu Hurairah spoke the truth. As for the words of Abu Hurairah, he said: “In the desert do not face the Qiblah nor turning one’s hack towards it.” As for the words of bn ‘Umar, he said: “In the (constructed) toilet there is Qiblah so turn in whatever direction you want.”