دیت کی بنیاد اونٹ پر ہے
راوی:
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده قال : كانت قيمة الدية على عهد رسول الله صلى الله عليه و سلم ثمانمائة دينار أو ثمانية آلاف درهم ودية أهل الكتاب يومئذ النصف من دية المسلمين قال : فكان كذلك حتى استخلف عمر رضي الله عنه على أهل الذهب ألف دينار وعلى أهل الورق اثني عشر ألفا وعلى أهل البقر مائتي بقرة وعلى أهل الشاء ألفي شاة وعلى أهل الحلل مائتي حلة قال : وترك دية أهل الذمة لم يرفعها فيما رفع من الدية . رواه أبو داود
اور حضرت عمرو ابن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دیت (دیت کے سو اونٹوں ) کی قیمت آٹھ سو دینار یا آٹھ ہزار درہم تھے ، نیز اس زمانہ میں اہل کتاب (یعنی عیسائی اور یہودی ) کی دیت مسلمان کی دیت کا نصف تھی ۔ ان کے دادا کہتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق کے خلیفہ ہونے تک اسی کے مطابق عمل درآمد ہوتا رہا ۔ چنانچہ عمر (خلیفہ ہونے کے بعد ) خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ " اونٹ کی قیمت بڑھ گئی ہے " راوی کا بیان ہے کہ (اس کے بعد ) حضرت عمر نے جو دیت مقرر کی تھی اس کی تفصیل یہ ہے کہ سونا رکھنے والوں پر ایک ہزار دینار ، چاندی رکھنے والوں پر بارہ ہزار درہم ، گائے کے مالکوں پر دو سو گائیں ، بکری کے مالکوں پر دو ہزار بکریاں اور کپڑے کے جوڑوں (کی تجارت کرنے ) والوں پر دو سو جوڑے ۔ راوی نے کہا کہ " حضرت عمر نے ذمیوں کی دیت جوں کی توں رکھی تھی (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ذمیوں کی دیت چار ہزار درہم تھی حضرت عمر نے اسی کو برقرار رکھا اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا جیسا کہ اور دیتوں میں اضافہ ہوا ۔" (ابو داؤد )
تشریح :
بعض حضرات فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس امر کی دلیل ہے کہ دیت کی بنیاد اونٹ پر ہے ، چنانچہ دیت میں سونا اور چاندی کی جو مقدار بیان کی گئی ہے وہ اس زمانہ میں سو اونٹ کی قیمت کا حساب لگا کر بیان کی گئی تھی ، اسی لئے قول جدید کے مطابق شافعی مسلک یہ ہے کہ اختلاف قیمت کے اعتبار سے ان دونوں کی مقدار میں فرق ہو سکتا ہے ۔
ابن ملک کہتے ہیں کہ کپڑے کے جوڑے سے مراد ایک تہبند اور ایک چادر ہے ۔
" اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا الخ " کے بارے میں طیبی کہتے ہیں کہ جب مسلمان کی دیت بارہ ہزار درہم مقرر ہوئی اور ذمی کی دیت وہی رہی جو پہلے تھی یعنی چار ہزار درہم تو اس اعتبار سے ایک ذمی کی دیت ، ایک مسلمان کے دیت کا ثلث (تہائی ) ہوئی ۔
چنانچہ اس سے شوافع اور ان کے ہمنوا یہ استدلال کرتے ہیں کہ ذمی کی دیت ، مسلمان کی دیت کا ثلث ہے جب کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے مسلک میں ذمی کی وہی دیت ہے جو مسلمان کی ہے ۔
شمنی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ (اس بارے میں جو فقہی مسئلہ ہے اور جس پر عمل ہے وہ یہ ہے کہ ) سونے کی دیت ایک ہزار دینار ، چاندی کی دیت دس ہزار درہم اور اونٹ کی دیت سو اونٹ ہیں لیکن امام شافعی کے نزدیک چاندی کی دیت بارہ ہزار درہم ہیں ۔