مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جنایات کی جن صورتوں میں تاوان واجب نہیں ہوتا ان کا بیان ۔ حدیث 674

خواہ مخواہ کنکریاں نہ پھینکو

راوی:

وعن عبد الله بن مغفل أنه رأى رجلا يخذف فقال : لا تخذف فإن رسول الله صلى الله عليه و سلم نهى عن الخذف وقال : " إنه لا يصاد به صيد ولا ينكأ به عدو ولكنها قد تكسر السن وتفقأ العين "

اور حضرت عبداللہ ابن مغفل سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے پکڑ کر کنکریاں پھینکتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ کنکریاں نہ پھینکو کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح کنکریاں پھینکنے سے منع کیا ہے اور فرمایا کہ اس طرح کنکری پھینک کر نہ تو شکار کیا جا سکتا ہے اور نہ (دین کے ) دشمن کو زخمی کیا جا سکتا ہے (بلکہ یہ محض لہو ولعب ہے جس سے نہ دنیا کا فائدہ ہے اور نہ دین کا اور مستزاد یہ کہ لوگوں کو اس سے ضرر پہنچتا ہے جیسا کہ خود آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ) البتہ اس طرح کنکریاں پھینکنا دانت کو توڑ دیتا ہے اور آنکھ کو پھوڑ دیتا ہے ۔" ( بخاری ومسلم )

تشریح :
ابن ملک کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بلا قصد کنکریاں پھینکنے سے اس لئے منع فرمایا کہ اس میں مصلحت اور فائدہ تو ہوتا نہیں البتہ فتنہ و فساد پھوٹ پڑنے اور لڑائی جھگڑا ہو جانے کا خوف ضرور رہتا ہے چنانچہ یہی حکم ہر ایسے عمل کے بارے میں ہے جس میں یہ بات موجود ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں