بچھونوں پر نماز پڑھنا
راوی: ہناد , وکیع , شعبہ , ابوتیاح ضبعی , انس بن مالک
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ قَال سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَالِطُنَا حَتَّی إِنْ کَانَ يَقُولُ لِأَخٍ لِي صَغِيرٍ يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ قَالَ وَنُضِحَ بِسَاطٌ لَنَا فَصَلَّی عَلَيْهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ لَمْ يَرَوْا بِالصَّلَاةِ عَلَی الْبِسَاطِ وَالطُّنْفُسَةِ بَأْسًا وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَاسْمُ أَبِي التَّيَّاحِ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ
ہناد، وکیع، شعبہ، ابوتیاح ضبعی، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم سے خوش طبعی کرتے یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے اے ابو عمیر کیا کیا نغیر نے حضرت انس فرماتے ہیں پھر ہمارا بچھونا دھویا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اس باب میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں انس کی حدیث حسن صحیح ہے اور اسی پر اکثر صحابہ اور بعد کے اہل علم کا عمل ہے کہ بچھونے یا قالین وغیرہ پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور امام احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے ابوتیاح کا نام یزید بن حمید ہے
Sayyidina Anas ibn Malik narrated that Allah’s Messenger (SAW) used to appease them in so far as he used to tease his younger brother (Umayr). “O Abu Umayr, what did nughayrO do? He said further, ‘Our bedding was washed and he prayed thereon.”