مستحاضہ ایام حیض میں نماز نہ پڑھے
راوی: محمد بن مثنی , محمد بن عدی , محمد , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , فاطمہ بنت ابی حبیش
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ أَنَّهَا کَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ دَمُ الْحَيْضَةِ فَإِنَّهُ أَسْوَدُ يُعْرَفُ فَإِذَا کَانَ ذَلِکَ فَأَمْسِکِي عَنْ الصَّلَاةِ فَإِذَا کَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي فَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ قَالَ أَبُو دَاوُد و قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا بِهِ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ مِنْ کِتَابِهِ هَکَذَا ثُمَّ حَدَّثَنَا بِهِ بَعْدُ حِفْظًا قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ کَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَذَکَرَ مَعْنَاهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَقَدْ رَوَی أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ قَالَ إِذَا رَأَتْ الدَّمَ الْبَحْرَانِيَّ فَلَا تُصَلِّي وَإِذَا رَأَتْ الطُّهْرَ وَلَوْ سَاعَةً فَلْتَغْتَسِلْ وَتُصَلِّي و قَالَ مَکْحُولٌ إِنَّ النِّسَائَ لَا تَخْفَی عَلَيْهِنَّ الْحَيْضَةُ إِنَّ دَمَهَا أَسْوَدُ غَلِيظٌ فَإِذَا ذَهَبَ ذَلِکَ وَصَارَتْ صُفْرَةً رَقِيقَةً فَإِنَّهَا مُسْتَحَاضَةٌ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَی حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ إِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ تَرَکَتْ الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ وَرَوَی سُمَيٌّ وَغَيْرُهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا وَکَذَلِکَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَی يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ الْحَائِضُ إِذَا مَدَّ بِهَا الدَّمُ تُمْسِکُ بَعْدَ حَيْضَتِهَا يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ و قَالَ التَّيْمِيُّ عَنْ قَتَادَةَ إِذَا زَادَ عَلَی أَيَّامِ حَيْضِهَا خَمْسَةُ أَيَّامٍ فَلْتُصَلِّ و قَالَ التَّيْمِيُّ فَجَعَلْتُ أَنْقُصُ حَتَّی بَلَغَتْ يَوْمَيْنِ فَقَالَ إِذَا کَانَ يَوْمَيْنِ فَهُوَ مِنْ حَيْضِهَا و سُئِلَ ابْنُ سِيرِينَ عَنْهُ فَقَالَ النِّسَائُ أَعْلَمُ بِذَلِکَ
محمد بن مثنی، محمد بن عدی، محمد، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ان کو استحاضہ کا خون آتا تھا تو ان سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب حیض کا خون ہو تو سیاہ ہوتا ہے اور پہچان لیا جاتا ہے پس جب یہ خون ہو تو نماز نہ پڑھو اور جب اس کے علاوہ ہو تو وضو کر کے نماز پڑھ لو کیونکہ وہ (حیض نہیں ہے بلکہ) رگ کا خون ہے ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ ابوالمثنی نے کہا ہے کہ ہم سے ابن عدی نے یہ حدیث اپنی کتاب سے یہ حدیث اسی طرح بیان کی ہے اس کے بعد انہوں نے حافظہ سے بروایت محمد بن عمرو بطریق زہری بواسطہ عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا کہ فاطمہ کو استحاضہ کا خون آتا تھا پھر پہلی حدیث کے ہم معنی ذکر کیا ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ ابن سیرین نے عباس سے مستحاضہ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ جب وہ خوب گاڑھا سرخ خون دیکھے تو نماز نہ پڑھے اور جب پاکی دیکھے خواہ تھوڑی دیر کے لئے ہی کیوں نہ ہو تو غسل کر کے نماز پڑھے مکحول کہتے ہیں کہ عورتوں سے حیض کا خون پوشیدہ نہیں ہوتا کیونکہ وہ سیاہ اور گاڑھا ہوتا ہے پس جب یہ ختم ہو کر پتلی زردی آنے لگے تو وہ استحاضہ ہے اور اس سے غسل کر کے نماز پڑھ لینی چاہیئے ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ حماد بن زید نے بروایت یحیی بن سعید بطریق قعقاع بن سعید بن المسیب سے مستحاضہ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ جب حیض شروع ہو تو نماز چھوڑ دے اور جب ختم ہو جائے تو غسل کر کے نماز پڑھ لے اور سمی وغیرہ نے سعید بن المسیب سے روایت کیا ہے کہ وہ ایام حیض میں نماز سے بیٹھی رہے اس طرح حماد بن سلمہ نے بواسطہ یحیی بن سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ یونس نے حضرت حسن سے روایت کیا ہے کہ جب حائضہ عورت کا خون زیادہ دنوں تک جاری رہے تو وہ حیض کے بعد بھی ایک یا دو دنوں تک نماز سے رکی رہے اب وہ مستحاضہ ہوگئی تیمی نے قتادہ سے روایت کیا ہے کہ جب اس کے حیض کے دنوں سے پانچ دن زیادہ گذر جائیں تو اب وہ نماز پڑھ لے تیمی کہتے ہیں کہ میں اس میں سے کم کرتے کرتے دو دن تک آگیا انہوں نے کہا جب دو دن زیادہ ہوں تو وہ حیض ہی کے دن سمجھے جائیں گے ابن سیرین سے جب اس کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ عورتیں اس سے زیادہ واقف ہیں۔