مستحاضہ ایام حیض میں نماز نہ پڑھے
راوی: زہیر بن حرب , عبدالملک بن عمرو , زہیر بن محمد , عبداللہ بن محمد بن عقیل , ابراہیم بن محمد بن طلحہ , حمنہ بنت جحش ا
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَغَيْرُهُ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَمِّهِ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أُمِّهِ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَتْ کُنْتُ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً کَثِيرَةً شَدِيدَةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَفْتِيهِ وَأُخْبِرُهُ فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِ أُخْتِي زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً کَثِيرَةً شَدِيدَةً فَمَا تَرَی فِيهَا قَدْ مَنَعَتْنِي الصَّلَاةَ وَالصَّوْمَ فَقَالَ أَنْعَتُ لَکِ الْکُرْسُفَ فَإِنَّهُ يُذْهِبُ الدَّمَ قَالَتْ هُوَ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَاتَّخِذِي ثَوْبًا فَقَالَتْ هُوَ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ إِنَّمَا أَثُجُّ ثَجًّا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَآمُرُکِ بِأَمْرَيْنِ أَيَّهُمَا فَعَلْتِ أَجْزَأَ عَنْکِ مِنْ الْآخَرِ وَإِنْ قَوِيتِ عَلَيْهِمَا فَأَنْتِ أَعْلَمُ قَالَ لَهَا إِنَّمَا هَذِهِ رَکْضَةٌ مِنْ رَکَضَاتِ الشَّيْطَانِ فَتَحَيَّضِي سِتَّةَ أَيَّامٍ أَوْ سَبْعَةَ أَيَّامٍ فِي عِلْمِ اللَّهِ ثُمَّ اغْتَسِلِي حَتَّی إِذَا رَأَيْتِ أَنَّکِ قَدْ طَهُرْتِ وَاسْتَنْقَأْتِ فَصَلِّي ثَلَاثًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً وَأَيَّامَهَا وَصُومِي فَإِنَّ ذَلِکَ يَجْزِيکِ وَکَذَلِکَ فَافْعَلِي فِي کُلِّ شَهْرٍ کَمَا تَحِيضُ النِّسَائُ وَکَمَا يَطْهُرْنَ مِيقَاتُ حَيْضِهِنَّ وَطُهْرِهِنَّ وَإِنْ قَوِيتِ عَلَی أَنْ تُؤَخِّرِي الظُّهْرَ وَتُعَجِّلِي الْعَصْرَ فَتَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَتُؤَخِّرِينَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلِينَ الْعِشَائَ ثُمَّ تَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فَافْعَلِي وَتَغْتَسِلِينَ مَعَ الْفَجْرِ فَافْعَلِي وَصُومِي إِنْ قَدِرْتِ عَلَی ذَلِکَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَعْجَبُ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ عَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ عَنْ ابْنِ عَقِيلٍ قَالَ فَقَالَتْ حَمْنَةُ فَقُلْتُ هَذَا أَعْجَبُ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ لَمْ يَجْعَلْهُ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَهُ کَلَامَ حَمْنَةَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَعَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ رَافِضِيٌّ رَجُلُ سُوئٍ وَلَکِنَّهُ کَانَ صَدُوقًا فِي الْحَدِيثِ وَثَابِتُ بْنُ الْمِقْدَامِ رَجُلٌ ثِقَةٌ وَذَکَرَهُ عَنْ يَحْيَی بْنِ مَعِينٍ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْت أَحْمَدَ يَقُولُ حَدِيثُ ابْنِ عَقِيلٍ فِي نَفْسِي مِنْهُ شَيْئٌ
زہیر بن حرب، عبدالملک بن عمرو، زہیر بن محمد، عبداللہ بن محمد بن عقیل، ابراہیم بن محمد بن طلحہ، حضرت حمنہ بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ مجھے بہت زیادہ خون آتا تھا تو میں مسئلہ پوچھنے اور حالات بتانے کی غرض سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی بہن زینب بنت جحش کے گھر پایا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے بہت زیادہ خون آتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ کیونکہ میں تو نماز روزہ کے قابل بھی نہیں رہ گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تجھے روئی رکھنے کا مشورہ دیتا ہوں اس سے خون ختم ہو جائے گا میں نے عرض کیا کہ وہ تو اس سے زیادہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تب لنگوٹ کی شکل میں باندھ لے میں نے عرض کیا وہ اس سے بھی زیادہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کپڑا استعمال کر، میں نے عرض کیا وہ اس سے بھی کہیں زیادہ ہے میرے تو خون کہ دھار بندھی رہتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دو باتیں بتاتا ہوں کہ ان میں سے ایک بھی کافی ہے اور اگر تو دونوں پر عمل کر سکتی ہے تو تُو جان آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو شیطان کا چوکہ ہے لہذا تو اپنے آپ کو چھ یا سات دن حائضہ سمجھ کر پھر غسل کر اور جب تو اپنے آپ کو پاک صاف سمجھ لے تو 23یا24 روز نماز ادا کر اور روزے رکھ یہ تجھے کافی ہے اور جس طرح عورتیں حیض و طہر کے اوقات میں کرتی ہیں اسی طرح تو بھی ہر ماہ کر لیا کر اور اگر تو یہ کر سکتی ہے تو یہ کرلے کہ ظہر کی نماز کو موخر اور عصر کی نماز کو مقدم کر اور غسل کر کے ظہر اور عصر کی نمازوں کو جمع کر لے (یعنی دونوں نمازوں کو ایک ساتھ پڑھ) اور پھر اسی طرح مغرب کو موخر اور عشاء کو مقدم کر اور غسل کر کے دونوں کو جمع کر اور ایک غسل کی فجر کی نماز کے لئے کر۔ اگر تو ایسا کر سکتی ہو تو پھر ایسا ہی کئے جا اور روزے رکھتی رہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ دوسری بات مجھے زیادہ پسند ہے ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ عمر وبن ثابت نے بواسطہ ابن عقیل حمنہ کا قول نقل کیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ دوسری بات مجھے زیادہ پسند ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول نہیں بلکہ حمنہ کا قول ہے ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ میں امام احمد کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ حدیث ابن ثابت بواسطہ ابن عقیل کے بارے میں میرے دل میں کھٹک تھی ابوداؤد نے بیان کیا کہ عمرو بن ثابت رافضی تھا اور اس بات کو یحیی بن معین کے حوالہ سے نقل کیا ہے
Narrated Hamnah daughter of Jahsh:
Hamnah said my menstruation was great in quantity and severe. So I came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) for a decision and told him. I found him in the house of my sister, Zaynab, daughter of Jahsh.
I said: Apostle of Allah, I am a woman who menstruates in great quantity and it is severe, so what do you think about it? It has prevented me from praying and fasting.
He said: I suggest that you should use cotton, for it absorbs the blood. She replied: It is too copious for that. He said: Then take a cloth. She replied: It is too copious for that, for my blood keeps flowing. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: I shall give you two commands; whichever of them you follow, that will be sufficient for you without the other, but you know best whether you are strong enough to follow both of them.
He added: This is a stroke of the Devil, so observe your menses for six or seven days, Allah alone knows which it should be; then wash. And when you see that you are purified and quite clean, pray during twenty-three or twenty-four days and nights and fast, for that will be enough for you, and do so every month, just as women menstruate and are purified at the time of their menstruation and their purification.
But if you are strong enough to delay the noon (Zuhr) prayer and advance the afternoon ('Asr) prayer, to wash, and then combine the noon and the afternoon prayer; to delay the sunset prayer and advance the night prayer, to wash, and then combine the two prayers, do so: and to wash at dawn, do so: and fast if you are able to do so if possible;
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Of the two commands this is more to my liking.