آیت کریمہ بیشک یوسف اور ان کے بھائیوں (کے قصہ) میں پوچھنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں کا بیان
راوی: محمد بن سلام ابن فصیل حصین سفیان مسروق
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ سَأَلْتُ أُمَّ رُومَانَ وَهِيَ أُمُّ عَائِشَةَ عَمَّا قِيلَ فِيهَا مَا قِيلَ قَالَتْ بَيْنَمَا أَنَا مَعَ عَائِشَةَ جَالِسَتَانِ إِذْ وَلَجَتْ عَلَيْنَا امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَهِيَ تَقُولُ فَعَلَ اللَّهُ بِفُلَانٍ وَفَعَلَ قَالَتْ فَقُلْتُ لِمَ قَالَتْ إِنَّهُ نَمَی ذِکْرَ الْحَدِيثِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَيُّ حَدِيثٍ فَأَخْبَرَتْهَا قَالَتْ فَسَمِعَهُ أَبُو بَکْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ نَعَمْ فَخَرَّتْ مَغْشِيًّا عَلَيْهَا فَمَا أَفَاقَتْ إِلَّا وَعَلَيْهَا حُمَّی بِنَافِضٍ فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِهَذِهِ قُلْتُ حُمَّی أَخَذَتْهَا مِنْ أَجْلِ حَدِيثٍ تُحُدِّثَ بِهِ فَقَعَدَتْ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَئِنْ حَلَفْتُ لَا تُصَدِّقُونِي وَلَئِنْ اعْتَذَرْتُ لَا تَعْذِرُونِي فَمَثَلِي وَمَثَلُکُمْ کَمَثَلِ يَعْقُوبَ وَبَنِيهِ فَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَی مَا تَصِفُونَ فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ مَا أَنْزَلَ فَأَخْبَرَهَا فَقَالَتْ بِحَمْدِ اللَّهِ لَا بِحَمْدِ أَحَدٍ
محمد بن سلام ابن فصیل حصین سفیان مسروق سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی والدہ ام رومان سے واقعہ افک کے بارے میں معلوم کیا تو انہوں نے بتایا کہ میں اور عائشہ دونوں بیٹھی ہوئی تھیں کہ ایک انصاری عورت ہمارے پاس یہ کہتی ہوئی آئی کہ فلاں پر اللہ کی لعنت ہو اور لعنت کا عذاب تو اس پر مسلط بھی ہو چکا ام رومان کہتی ہیں کہ میں نے پوچھا یہ کیوں؟ اس انصاریہ نے کہا کیونکہ اس نے اس بات کے ذکر کو پھیلایا اور بڑھایا ہے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کونسی بات؟ تب اس نے وہ افک کا واقعہ بتایا عائشہ نے پوچھا کیا رسول اللہ اور ابوبکر نے بھی یہ بات سنی ہے؟ انصاریہ نے کہا ہاں! پس عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا (اس صدمہ سے) بیہوش ہو کر گر پڑیں جب انہیں ہوش آیا تو انہیں جاڑے کے ساتھ بخار چڑھا ہوا تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو پوچھا کہ انہیں کیا ہو گیا میں نے کہا جو بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی گئی ہے اس کے صدمہ سے بخارا آ گیا ہے پھر عائشہ اٹھ بیٹھیں اور کہنے لگیں کہ واللہ اگر میں قسم کھاؤ نگی تو تم یقین نہ کرو گے اور اگر عذر بیان کروں گی تو نہ مانو گے بس میری اور تمہاری مثال یعقوب اور ان کے بیٹوں کی طرح ہے بس اللہ ہی سے مدد مانگی جاتی ہے اس پر جو تم بیان کرتے ہو چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے اور اللہ نے اس باب میں جو کچھ نازل فرمایا تھا نازل فرمایا آپ نے عائشہ کو اس کی اطلاع دی تو انہوں نے کہا میں اللہ کا شکر ادا کروں گی کسی اور کا نہیں۔
Narrated Masruq:
I asked Um Ruman, 'Aisha's mother about the accusation forged against 'Aisha. She said, "While I was sitting with 'Aisha, an Ansari woman came to us and said, 'Let Allah condemn such-and-such person.' I asked her, 'Why do you say so?' She replied, 'For he has spread the (slanderous) story.' 'Aisha said, 'What story?' The woman then told her the story. 'Aisha asked, 'Have Abu Bakr and Allah's Apostle heard about it ?' She said, 'Yes.' 'Aisha fell down senseless (on hearing that), and when she came to her senses, she got fever and shaking of the body. The Prophet came and asked, 'What is wrong with her?' I said, 'She has got fever because of a story which has been rumored.' 'Aisha got up and said, 'By Allah! Even if I took an oath, you would not believe me, and if I put forward an excuse, You would not excuse me. My example and your example is just like that example of Jacob and his sons. Against that which you assert, it is Allah (Alone) Whose Help can be sought.' (12.18) The Prophet left and then Allah revealed the Verses (concerning the matter), and on that 'Aisha said, 'Thanks to Allah (only) and not to anybody else."