صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 654

آیت کریمہ اور کیا آپ تک موسیٰ کا قصہ پہنچا ہے جب انہوں نے آگ دیکھی طوی تک کا بیان آنست یعنی میں نے آگ دیکھی ہے تاکہ میں اس میں سے کچھ آگ لے کر آؤں ابن عباس فرماتے ہیں کہ مقدس کے معنی ہیں بابرکت طوی ایک وادی کا نام ہے سیرتہا یعنی اس کی حالت النہی یعنی پرہیز گاری بملکنا بمعنی باختیار خود ہوا ، ہوٰی یعنی بد بخت فارغاً یعنی سوائے موسیٰ کی یاد کے ہر چیز سے خالی ہے ردئَ یعنی (مدد گار) تاکہ وہ میری تصدیق کرے اور کہا جاتا ہے کہ ردء کے معنی فریاد رس یا مدد گار کے ہیں یبطش اور یبطش دونوں طرح ہے یاتمرون یعنی وہ مشورہ کر رہے ہیں جذوۃ یعنی (سوختہ) لکڑی کا وہ موٹا ٹکڑہ جس میں لپٹ (تو) نہیں (ہاں آگ ہے) سنشد یعنی ہم عنقریب تمہاری مدد کریں گے جب تم کسی کے مدد گار ہو جاؤ تو گویا تم اس کے بازو ہو گئے دوسرے حضرات فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص حرف ادا نہ کر سکتا ہو یا اس کی زبان میں لکنت ہو یا وہ ف زیادہ بولتا ہو تو وہ عقدہ ہے ازری یعنی میری پشت فیسحتکم یعنی تمہیں ہلاک و برباد کرے گا المثلی امثل کا مونث ہے(بمعنی افضل و بہتر گویا) وہ کہتا ہے کہ (بطریقتکم المثلی) یعنی تمہارا دین ختم کر دیں گے) کہا جاتا ہے‘ خذا المثلی‘ خذالامثل (یعنی بہتر چیز کو لے لو) ثم ائتو صفا محاورہ ہے‘ ہل اتیت الصف الیوم یعنی جہاں نماز پڑھی جاتی ہے کیا تم اس جگہ آئے ہو‘ فاوجس یعنی دل میں خوف کیا خیفہ (اصل میں خوفہ تھا) واﺅ کے ماقبل کسرہ ہونے کی وجہ سے واﺅ ختم ہو گیا (اور یاء آ گئی) فی جذوع النخل میں فی‘ علی کے معنی میں ہے‘ خطبک یعنی تمہاری حالت ‘ مساس مصدر ہے‘ ماسہ کا لننسفنہ یعنی ہم اسے ضرور پھیلا دیں گے اور اڑادیں گے‘ الضحایعنی گرمی (دھوپ) قصیہ‘ یعنی اس کے پیچھے چلی جااور کبھی باتیں کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے جیسے نحن نقص علیک‘ عن جنب کے معنی دور سے‘ عن جنابة و عن اجتناب‘ سب کے معنی ایک ہی ہیں‘ مجاہد فرماتے ہیں کہ علی قدر معنی وعدہ کی جگہ پر ‘لا تنیا (سست نہ ہونا) یبساً یعنی خشک من زینتہ القوم سے مراد فرعونیوں کے وہ زیورات جو انہوں نے مستعار لئے تھے‘ فقذفتھا یعنی میں نے اسے ڈال دیا ‘ القی کے معنی بنایا‘ فنسی موسیٰ کا مطلب یہ ہے کہ وہ یوں کہتے تھے کہ موسیٰ (علیہ السلام) اپنے پروردگار کو چھوڑ کر کہیں اور چلے گئے ہیں‘ ان لا یرجع الیھم قولا۔ گو سالہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔

راوی: ہدبہ بن خالد ہمام قتادہ انس بن مالک مالک بن صعصعہ

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ صَعْصَعَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ عَنْ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ حَتَّی أَتَی السَّمَائَ الْخَامِسَةَ فَإِذَا هَارُونُ قَالَ هَذَا هَارُونُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ تَابَعَهُ ثَابِتٌ وَعَبَّادُ بْنُ أَبِي عَلِيٍّ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ہدبہ بن خالد ہمام قتادہ حضرت انس بن مالک حضرت مالک بن صعصعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شب معراج کا یہ حال بھی بیان کیا کہ جب پانچویں آسمان پر گئے تو وہاں حضرت ہارون سے ملے تو جبرائیل علیہ السلام علیہ السلام نے کہا یہ کہ ہارون ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا انہوں نے جواب دے کر کہا کہ اے برادر صالح اور نبی صالح مرحبا اس کے متابع حدیث ثابت و عباد بن ابوعلی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔

Narrated Malik bin Sasaa:
Allah's Apostle talked to his companions about his Night Journey to the Heavens. When he reached the fifth Heaven, he met Aaron. (Gabriel said to the Prophet), "This is Aaron." The Prophet said, "Gabriel greeted and so did I, and he returned the greeting saying, 'Welcome, O Pious Brother and Pious Prophet."

یہ حدیث شیئر کریں