مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مرتدوں اور فساد برپا کرنے والوں کو قتل کردینے کا بیان ۔ حدیث 700

جانوروں کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جذبہ رحمت

راوی:

وعن عبد الرحمن بن عبد الله عن أبيه قال : كنا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم في سفر فانطلق لحاجته فرأينا حمرة معها فرخان فأخذنا فرخيها فجاءت الحمرة فجعلت تفرش فجاء النبي صلى الله عليه و سلم فقال : " من فجع هذه بولدها ؟ ردوا ولدها إليها " . ورأى قرية نمل قد حرقناها قال : " من حرق هذه ؟ " فقلنا : نحن قال : " إنه لا ينبغي أن يعذب بالنار إلا رب النار " . رواه أبو داود

اور حضرت عبدالرحمن بن عبداللہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا ایک مرتبہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھے جب ایک موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے تو ہم نے ایک حمرہ کو دیکھا جس کے ساتھ دو بچے تھے ہم نے ان دونوں بچوں کو پکڑ لیا ، اس کے بعد حمرہ آئی اور اپنے بچوں کی گرفتاری پر احتجاج شروع کیا جبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حمرہ کو اس طرح بیتاب دیکھا تو فرمایا کہ کس نے اس کے بچوں کو پکڑ کر اس کو مضطرب کر رکھا ہے ؟ اس کے بچے اس کو واپس کر دو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیونٹیوں کے رہنے کی جگہ کو دیکھا جس کو ہم نے جلا دیا تھا اور فرمایا کہ ان چیونٹیوں کو کس نے جلایا ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ ہم نے جلایا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پروردگار کے علاوہ کہ جو آگ کا بھی مالک ہے اور کسی کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ کسی کو آگ کے عذاب میں مبتلا کرے ۔" (ابو داؤد)

تشریح :
" حمرہ "ح پر پیش اور میم پر تشدید و زبر ایک پرندے کا نام سے جو سرخ رنگ کا اور چڑیا کی مانند چھوٹا ہوتا ہے ، حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ آگ کے ذریعہ کسی کو عذاب دینا صرف اللہ تعالیٰ ہی کے شایاں ہے اور چونکہ یہ سب سے بڑا عذاب ہے اس لئے کسی انسان کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کو آگ میں جلائے ۔
چیونٹیوں کے بارے میں مسئلہ یہ ہے اگر چیونٹیاں تکلیف پہنچانے میں ابتداء کریں یعنی از خود کسی کو کاٹنے لگیں تو ان کو مار ڈالنا چاہئے ورنہ ان کو مارنا مناسب نہیں ہے ، اسی طرح چیونٹیوں کے بلوں کو آگ سے جلانا بھی ممنوع ہے ، نیز چیونٹیوں کو پانی میں ڈالنا مکروہ ہے اگر ایک چیونٹی کاٹے تو صرف اسی کو مارا جائے اس کے ساتھ اور چیونٹیوں کو مار ڈالنے کی ممانعت ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں