صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 658

مندرجہ ذیل آیت کریمہ کا بیان، اور ہم نے موسیٰ سے تیس رات کا وعدہ کیا اور ہم نے انہیں دس رات زیادہ کر کے پورا کیا پس ان کے پروردگار کا وقت چالیس راتیں پوری ہو گئیں اور موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا تم میری قوم میں میرے نائب ہو اور اصلاح کرتے رہنا، اور فساد کرنے والوں کے طریقہ کی پیروی نہ کرنا اور جب موسیٰ ہمارے وقت کے مطابق آئے اور انہیں ان کے رب نے کلام سے نوازا تو انہوں نے درخواست کی کہ اے پروردگار تو مجھے اپنا دیدار دکھا کہ میں تجھے دیکھوں اللہ نے کہا تو مجھے کبھی بھی نہیں دیکھ سکتا۔ اول المومنین تک‘ دکّہ یعنی اسے زلزلہ میں ڈالا‘ فدکتا یہاں فدککن ہوتا‘ لیکن تمام پہاڑوں کو ایک ہی سمجھ لیا گیا ہے جیسے دوسری آیت میں ہے‘ کہ آسمان اور زمین ملے ہوئے تھے‘ یہاں کن رتقا نہیں کہا‘ یعنی ملے ہوئے ‘ اشربوا ان کے دلوں میں رچ گئی‘ ثوب مشرب یعنی رنگ کیا ہوا کپڑا‘ ابن عباس نے فرمایاغ انبجست‘ کے معنی پھوٹ پڑی‘ واذنتقنا الجبل یعنی جب ہم نے پہاڑ کو اٹھایا۔

راوی: محمد بن یوسف سفیان عمرو بن یحیی ان کے والد ابوسعید

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ النَّاسُ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا أَنَا بِمُوسَی آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَفَاقَ قَبْلِي أَمْ جُوزِيَ بِصَعْقَةِ الطُّورِ

محمد بن یوسف سفیان عمرو بن یحیی ان کے والد حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب لوگ بیہوش ہو جائیں گے اور میں سب سے پہلے ہوش میں آؤں گا تو میں موسیٰ کو دیکھوں گا کہ وہ عرش کا پایہ پکڑے ہوئے ہیں تو مجھے معلوم نہیں کہ وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آ جائیں گے یا انہیں طور کی بیہوشی کا معاوضہ دیا جائے گا (کہ وہ یہاں بیہوش نہیں ہوں گے) ۔

Narrated Abu Said:
The Prophet said, 'People will be struck unconscious on the Day of Resurrection and I will be the first to regain consciousness, and behold! There I will see Moses holding one of the pillars of Allah's Throne. I will wonder whether he has become conscious before me of he has been exempted, because of his unconsciousness at the Tur (mountain) which he received (on the earth)."

یہ حدیث شیئر کریں