اسلام کی عزت کا کفر کی ذلت سے سودا نہ کرو
راوی:
وعن أبي الدرداء عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " من أخذ أرضا بجزيتها فقد استقال هجرته ومن نزع صغار كافر من عنقه فجعله في عنقه فقد ولى الإسلام ظهره " . رواه أبو داود
اور حضرت ابودرداء رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے کسی جزیہ والی زمین کو خریدا اس نے اپنی ہجرت کو توڑ دیا اور جس نے کافر کی ذلت کو اس کی گردن سے نکال کر اپنی گردن میں ڈال لیا اس نے اسلام کو پس پشت ڈال دیا ۔" (ابو داؤد)
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ اگر کسی مسلمان نے کسی ذمی سے کوئی خراجی جزیہ والی زمین خریدی تو اس مسلمان پر اس زمین کا وہ جزیہ عائد ہوگا جو اس زمین کے پہلے مالک ذمی پر عائد تھا ۔ اور اسی طرح گویا وہ مسلمان دار الاسلام کی طرف ہجرت کرنے کی وجہ سے جن حقوق اور جس شرف وعزت کے دائرہ میں تھا اس سے نکل جائے گا اور ایک کافر کی ذلت یعنی جزیہ کی سختی کو اپنے ہاتھوں اپنے گلے میں ڈالنے والا ہوگا ۔
اور جس نے کافر کی ذلت کو اس کی گردن سے نکال کر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ الخ۔ حدیث کا یہ جزء دراصل پہلے جزء کا بیان اور اس کی وضاحت ہے کہ جس مسلمان نے ایک کافر کے جزیہ کو اپنے ذمہ لے لیا اس نے گویا اسلام کی عطا کی ہوئی عزت دے کر کفر کی ذلت و رسوائی مول لے لی اور اس طرح اس نے کفر کو اسلام کا بدل قرار دیا ہے ۔
خطابی کہتے ہیں کہ یہاں " جزیہ " سے مراد " خراج" ہے یعنی اگر کوئی مسلمان کسی کافر سے کوئی خراجی زمین خریدے گا تو اس زمین کا خراج ساقط نہیں ہوگا بلکہ اب وہ اس مسلمان پر عائد ہو جائے گا ۔ چنانچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا یہی مسلک ہے ۔