صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 662

طوفان کا بیان طوفان کبھی سیلاب کا ہوت ہے اور لوگوں کے زیادہ مرنے کو بھی طوفان کہتے ہیں القمل کے معنی چیچڑی جو چھوٹی جوں کی طرح ہوتی ہے حقیق کے معنی ہیں لائق اور حق سقط یعنی نادم ہوا جو شخص نادم ہوتا ہے تو وہ اپنے ہاتھ پر گر پڑتا ہے۔ واقعہ خضر و موسیٰ علیہما السلام۔

راوی: محمد بن سعید اصبہانی ابن مبارک معمر ہمام بن منبہ ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ ابْنُ الْأَصْبِهَانِيِّ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا سُمِّيَ الْخَضِرَ أَنَّهُ جَلَسَ عَلَی فَرْوَةٍ بَيْضَائَ فَإِذَا هِيَ تَهْتَزُّ مِنْ خَلْفِهِ خَضْرَائَ

محمد بن سعید اصبہانی ابن مبارک معمر ہمام بن منبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خضر کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ وہ جس کسی صاف اور خشک زمین پر بیٹھتے تو ان کے اٹھتے ہی وہ جگہ سبزے سے لہلہانے لگتی۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "Al-Khadir was named so because he sat over a barren white land, it turned green with plantation after (his sitting over it."

یہ حدیث شیئر کریں