صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 676

فرمان خداوندی اور بیشک یونس پیغمبروں میں سے ہیں ملیم تک مجاہد نے کہا ملیم یعنی گناہگار المشحون یعنی بھری ہوئی اور لدی ہوئی سو اگر وہ تسبیح پڑھنے والے نہ ہوتے الایۃ فنبذناہ بالعراء یعنی ہم نے انہیں زمین میں ڈالا اور وہ بیمار تھے اور ہم نے ان کے قریب ایک بغیر تنا والا درخت جیسے کدور وغیرہ پیدا کر دیا یقطین بغیر تنا کے درخت جیسے کدور وغیرہ اور ہم نے یونس کو ایک لاکھ یا اس سے زیادہ آدمیوں کے پاس بھیجا پھر وہ ایمان لے آئے تو ہم نے انہیں کچھ دنوں تک نفع اندوز کیا اور (اے محمد) تم مچھلی والے کی طرح نہ ہوجانا جب انہوں نے اللہ کو پکارا اور وہ سخت غمزدہ تھے مکظوم کظیم یعنی غمزدہ ۔

راوی: یحیی بن بکیر لیث عبدالعزیز بن ابوسلمہ عبداللہ بن الفضل اعرج ابوہریرہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا يَهُودِيٌّ يَعْرِضُ سِلْعَتَهُ أُعْطِيَ بِهَا شَيْئًا کَرِهَهُ فَقَالَ لَا وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَی الْبَشَرِ فَسَمِعَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَامَ فَلَطَمَ وَجْهَهُ وَقَالَ تَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَی الْبَشَرِ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَذَهَبَ إِلَيْهِ فَقَالَ أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ لِي ذِمَّةً وَعَهْدًا فَمَا بَالُ فُلَانٍ لَطَمَ وَجْهِي فَقَالَ لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ فَذَکَرَهُ فَغَضِبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی رُئِيَ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ لَا تُفَضِّلُوا بَيْنَ أَنْبِيَائِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَيَصْعَقُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَائَ اللَّهُ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَی فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ فَإِذَا مُوسَی آخِذٌ بِالْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَتِهِ يَوْمَ الطُّورِ أَمْ بُعِثَ قَبْلِي وَلَا أَقُولُ إِنَّ أَحَدًا أَفْضَلُ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّی

یحیی بن بکیر لیث عبدالعزیز بن ابوسلمہ عبداللہ بن الفضل اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ایک یہودی اپنا کچھ سامان فروخت کر رہا تھا اسے اس کے عوض اتنی قیمت دی جا رہی تھی جس پر وہ راضی نہیں تھا، تو اس نے کہا نہیں اس ذات کی قسم ہے جس نے موسیٰ کو نوع بشر پر برگزیدہ کیا یہ بات ایک انصاری نے سن لی اس نے کھڑے ہو کر یہودی کے منہ پر طمانچہ دے مارا اور اس سے کہا، تو کہتا ہے کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے موسیٰ کو نوع بشر پر برگزیدہ کیا حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں موجود ہیں وہ یہودی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا اے ابوالقاسم! مجھے امان اور عہد مل چکا ہے (یعنی میں ذمی ہوں) پھر کیا وجہ ہے کہ فلاں شخص نے میرے منہ پر طمانچہ مارا پھر پورا واقعہ اس نے بتایا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اتنا غصہ آیا کہ چہرہ مبارک سے ظاہر ہو رہا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے پیغمبروں میں سے کسی کو کسی پر فضیلت نہ دو کیونکہ جس وقت صور پھونکا جائے گا تو آسمان اور زمین کے رہنے والے سب بیہوش ہو جائیں گے سوائے اس کے جسے اللہ چاہے پس میں سب سے پہلے اٹھایا جاؤں گا تو میں موسیٰ کو عرش پکڑے ہوئے دیکھوں گا پس میں نہیں کہہ سکتا کہ آیا انہیں طور کے دن کی بیہوشی کا یہ معاوضہ ملا ہے (کہ وہ آج بیہوش نہ ہوئے) یا انہیں مجھ سے پہلے اٹھا دیا گیا اور میں یہ بھی نہیں کہتا کہ کوئی شخص یونس بن متی سے افضل ہے۔

Narrated Abu Huraira:
Once while a Jew was selling something, he was offered a price that he was not pleased with. So, he said, "No, by Him Who gave Moses superiority over all human beings!" Hearing him, an Ansari man got up and slapped him on the face and said, "You say: By Him Who Gave Moses superiority over all human beings although the Prophet (Muhammad) is present amongst us!" The Jew went to the Prophet and said, "O Abu-l-Qasim! I am under the assurance and contract of security, so what right does so-and-so have to slap me?" The Prophet asked the other, "Why have you slapped". He told him the whole story. The Prophet became angry, till anger appeared on his face, and said, "Don't give superiority to any prophet amongst Allah's Prophets, for when the trumpet will be blown, everyone on the earth and in the heavens will become unconscious except those whom Allah will exempt. The trumpet will be blown for the second time and I will be the first to be resurrected to see Moses holding Allah's Throne. I will not know whether the unconsciousness which Moses received on the Day of Tur has been sufficient for him, or has he got up before me. And I do not say that there is anybody who is better than Yunus bin Matta."

یہ حدیث شیئر کریں