صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 692

آیت کریمہ آپ کے رب کی مہربانی کا ذکر اس کے بندے زکریا پر جب انہوں نے اپنے رب کو چپکے سے پکارا انہوں نے کہا اے رب میری ہڈیاں کمزور ہو گئیں اور میرے سر میں بڑھاپا چکنے لگا سمیا تک کا بیان ابن عباس نے فرمایا سمیا کے معنی ہیں مثل رضیا پسندیدہ عتیا یعنی نا فرمان عتا یعتو اس کا باب ہے زکریا نے کہا اے میرے رب میرے لڑکا کیونکر ہو سکتا ہے لیال سویا تک سویا کے معنی صحیح پھر زکریا اپنی قوم کے پاس اپنے عبادت خانے سے نکل کر آئے اور ان سے اشارہ سے کہا کہ اپنے پروردگار کی پاکی صبح و شام بیان کرو اوحی یعنی اشارہ کیا اے یحییٰ کتاب کو مضبوطی سے پکڑ لو یبعث حیاتک حفیا یعنی لطیف و مہربان عاقر میں مذکر و مونث برابر ہیں ۔

راوی: ہدبہ بن خالد ہمام بن یحیی قتادہ انس بن مالک

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ صَعْصَعَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ عَنْ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ ثُمَّ صَعِدَ حَتَّی أَتَی السَّمَائَ الثَّانِيَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا يَحْيَی وَعِيسَی وَهُمَا ابْنَا خَالَةٍ قَالَ هَذَا يَحْيَی وَعِيسَی فَسَلِّمْ عَلَيْهِمَا فَسَلَّمْتُ فَرَدَّا ثُمَّ قَالَا مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ

ہدبہ بن خالد ہمام بن یحیی قتادہ حضرت انس بن مالک نے شب معراج کی کیفیت صحابہ سے بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام اوپر لے چلے حتیٰ کہ دوسرے آسمان پر پہنچے اسے کھلوانا چاہا تو پوچھا گیا کون ہے؟ انہوں نے کہا جبرائیل علیہ السلام پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے کہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں پوچھا گیا کیا نہیں بلایا گیا ہے؟ تو انہوں نے کہا ہاں! پس جب وہاں پہنچا تو یحیی اور عیسیٰ کو دیکھا اور یہ دونوں خالہ زاد بھائی تھے جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ یہ یحیی اور عیسیٰ ہیں انہیں سلام کیجئے تو میں نے سلام کیا انہوں نے جواب دے کر کہا اے برادر صالح اور نبی صالح مرحبا۔

Narrated Malik bin Sasaa:
That the Prophet talked to them about the night of his Ascension to the Heavens. He said, "(Then Gabriel took me) and ascended up till he reached the second heaven where he asked for the gate to be opened, but it was asked, 'Who is it?' Gabriel replied, 'I am Gabriel.' It was asked, 'Who is accompanying you?' He replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' He said, 'Yes.' When we reached over the second heaven, I saw Yahya (i.e. John) and Jesus who were cousins. Gabriel said, 'These are John (Yahya) and Jesus, so greet them.' I greeted them and they returned the greeting saying, 'Welcome, O Pious Brother and Pious Prophet!;' "

یہ حدیث شیئر کریں