بیمار مجرم پر حد جاری کرنے کا طریقہ
راوی:
وعن سعيد بن سعد بن عبادة أن سعد بن عبادة أتى النبي صلى الله عليه و سلم برجل كان في الحي مخدج سقيم فوجد على أمة من إمائهم بخبث بها فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " خذوا له عثكالا فيه مائة شمراخ فاضربوه ضربة " . رواه في شرح السنة وفي رواية ابن ماجه نحوه
اور حضرت سعید بن سعد ابن عبادہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دن حضرت سعد ابن عبادہ ایک ایسے شخص کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے جو اپنے محلہ کا ایک ناقص الخلقت کمزور اور بیمار شخص تھا (اور ایسا بیمار تھا کہ اس کے اچھا ہونے کی کوئی امید نہ تھی اس شخص کو اہل محلہ کی لونڈیوں میں سے ایک لونڈی کے ساتھ زنا کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں یہ حکم صادر فرمایا کہ کھجور کی ایک ایسی (بڑی ) ٹہنی لو جس میں سو چھوٹی چھوٹی ٹہنیاں ہوں اور پھر اس ٹہنی سے اس شخص کو ایک دفعہ مارو (شرح السنۃ ) ابن ماجہ نے بھی اسی طرح کی روایت نقل کی ہے ۔"
تشریح :
ایک دفعہ مارو" کا مطلب یہ ہے کہ اس بڑی ٹہنی کو اس طرح ایک دفعہ مارو کہ اس کی ساری سو ٹہنیوں کی چوٹ اس کے جسم کو پہنچ جائے ۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام حاکم کو اس بات کی نگہبانی کرنی چاہئے کہ جس شخص کو کوڑے مارنے کی سزا دی جاری ہو وہ مر نہ جائے ۔ اور یہ مسئلہ پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ اگر کوئی مریض کسی حد کا مستوجب ہو تو اس پر اس وقت تک حد جاری نہ کی جائے جب تک کہ وہ اچھا نہ ہو جائے اور جس مریض کے اچھا ہونے کی توقع ہی نہ ہو اس پر اس طرح حد جاری کی جائے جس طرح اس حدیث میں مذکور ہے ۔