حدجاری کرنے کے دور رس فوائد
راوی:
وعن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " إقامة حد من حدود الله خير من مطر أربعين ليلة في بلاد الله " . رواه ابن ماجه
اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حدود اللہ میں سے کسی ایک حد کا جاری کرنا اللہ کے تمام شہروں پر چالیس رات تک بارش برسنے سے بہتر ہے (ابن ماجہ ) نسائی نے اس روایت کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نقل کیا ہے ۔ "
تشریح :
اس کی وجہ یہ ہے کہ حد جاری کرنا گویا مخلوق کو گناہ سے اور معاصی کے ارتکاب سے روکنا ہے اور یہ آسمان کے دروازوں کے کھلنے یعنی نزول برکات کا سبب ہے ، اس کے برخلاف حدود کو معاف کرنا یا ان کو جاری کرنے میں سستی کرنا گویا مخلوق کو گناہ ومعاصی میں مبتلا ہونے کا موقع دینا ہے اور یہ چیز یعنی گناہ ومعاصی کا پھیل جانا قحط سالی میں گرفتار ہونے کا سبب اور انسان ہی نہیں بلکہ غیر انسانی مخلوق کو بھی ہلاکت وبربادی کے دروازے پر پہنچانے کا ذریعہ ہے جیسا کہ منقول ہے کہ حباری بنی آدم کے گناہوں کے سبب مارے دبلاپے کے مر جاتا ہے یعنی انسان عمومی طور پر برائیوں کی راہ پر لگ جاتا ہے اور گناہ ومعاصی کے ارتکاب کی کثرت ہو جاتی ہے تو اس کی نحوست سے اللہ تعالیٰ بارش نہیں برساتا اور جب بارش نہیں ہوتی تو صرف انسانوں ہی کے لئے قحط نہیں پھیلتا بلکہ اس کی وجہ سے چرند وپرند بھی اپنے رزق سے محروم ہو جاتے ہیں اور وہ بھی مرنے لگتے ہیں ۔
" حباری " ایک جانور کا نام ہے یہاں خاص طور پر اس کا ذکر کیا گیا ہے کہ وہ دور دور سے اپنے لئے چارہ تلاش کر کے لاتا ہے ۔