ڈھال کی قیمت کے تعین میں اختلافی اقوال
راوی:
وعن ابن عمر قال : قطع النبي صلى الله عليه و سلم يد سارق في مجن ثمنه ثلاثة دراهم
اور حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال کے چرانے پر جس کی قیمت تین درہم تھی ، چور کا داہنا ہاتھ کٹوا دیا تھا ۔" (بخاری ومسلم )
تشریح :
شمنی کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس روایت کے معارض ہے جو ابن ابی شیبہ نے حضرت عبداللہ ابن عمرو ابن العاص سے نقل کی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ اس ڈھال کی قیمت دس درہم تھی حضرت ابن عباس اور عمرو ابن شعیب بھی اسی طرح منقول ہے نیز شیخ ابن ہمام نے بھی ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے یہی بات نقل کی ہے کہ اس ڈھال کی قیمت دس درہم تھی اور عینی نے ھدایہ کے حاشیہ میں بھی یہی لکھا ہے چنانچہ اسی بنیاد پر حنیفہ کا یہ مسلک ہے کہ قطع ید ہاتھ کاٹنے کی سزا اسی چور پر نافذ ہو گی جس نے کم سے کم دس درہم کے بقدر مال کی چوری کی ہو اس سے کم مالیت کی چوری پر یہ سزا نہیں دی جائے گی جہاں تک ابن عمر کی روایت کا تعلق ہے جس سے اس ڈھال کی قیمت تین درہم متعین کی حالانکہ حقیقت میں وہ ڈھال دس درہم کی مالیت کی تھی جیسا کہ اکثر روایتوں سے ثابت ہوا اس موقع پر شیخ عبد الحق اور ملا علی قاری نے اپنی اپنی شرح میں بڑی تفصیل کے ساتھ بحث کی ہے اہل علم ان کی کتابوں سے مراجعت کر سکتے ہیں ۔