چور کا کٹا ہوا اس کی گردن میں لٹکا دینے کا مسئلہ
راوی:
وعن فضالة بن عبيد قال : أتي رسول الله صلى الله عليه و سلم بسارق فقطعت يده ثم أمر بها فعلقت في عنقه . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي وابن ماجه
اور حضرت فضالہ ابن عبید کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک چور لایا گیا چنانچہ (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ) اس کا ہاتھ کاٹا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا کٹا ہوا ہاتھ اس کی گردن میں لٹکا دیا جائے (تا کہ اس سے دوسرے عبرت پکڑیں ) چنانچہ وہ ہاتھ اس کی گردن میں لٹکا دیا گیا ۔ (ابو داود ، نسائی ابن ماجہ )
تشریح :
ابن ہمام فرماتے ہیں کہ حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد سے یہ منقول ہے کہ چور کا کٹا ہوا ہاتھ اس کی گردن لٹکا دینا سنت ہے جب کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک یہ امام (حاکم ) کی مرضی پر موقوف ہے کہ اگر وہ مناسب جانے تو چور کا کٹا ہوا ہاتھ اس کی گردن میں لٹکا دے ، یہ سنت نہیں ہے کیونکہ یہ ثابت نہیں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چور کا کٹا ہوا ہاتھ اس کی گردن میں لٹکایا ہو۔