صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 697

اس فرمان الٰہی کا بیان کہ اور کتاب میں مریم کا ذکر کیجئے جب وہ اپنے گھر والوں سے جدا ہو گئیں نبذناہ یعنی ہم نے اسے ڈال دیا وہ جدا ہو گئیں شرقیا یعنی وہ گوشہ جو مشرق کی طرف تھا فاجائھا یہ جئت کا باب افعال ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے معنی الجاھا یعنی مجبور و مضطر کر دیا تساقط یعنی گرائے گی قصیا یعنی بعدی فریا یعنی بڑی بات۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ نسیاً کے معنی ہیں میں کچھ نہ ہوتی دوسرے لوگوں نے کہا کہ نسی حقیر کو کہتے ہیں ابووائل فرماتے ہیں کہ مریم اس بات کو جانتی تھیں کہ متقی ہی عقل مند ہوتا ہے یعنی بری باتوں سے بچتا ہے جبھی تو انہوں نے کہا کہ اگر تو پرہیز گار ہے وکیع اسرائیل اور ابواسحق نے براء سے نقل کیا ہے کہ سریا سریانی زبان میں چھوٹی نہر کو کہتے ہیں ۔

راوی: مسلم بن ابراہیم جریر بن حازم محمد بن سیرین ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَتَکَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَی وَکَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ جُرَيْجٌ کَانَ يُصَلِّي جَائَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْهُ فَقَالَ أُجِيبُهَا أَوْ أُصَلِّي فَقَالَتْ اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّی تُرِيَهُ وُجُوهَ الْمُومِسَاتِ وَکَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَکَلَّمَتْهُ فَأَبَی فَأَتَتْ رَاعِيًا فَأَمْکَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقَالَتْ مِنْ جُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَکَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ وَأَنْزَلُوهُ وَسَبُّوهُ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّی ثُمَّ أَتَی الْغُلَامَ فَقَالَ مَنْ أَبُوکَ يَا غُلَامُ قَالَ الرَّاعِي قَالُوا نَبْنِي صَوْمَعَتَکَ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ لَا إِلَّا مِنْ طِينٍ وَکَانَتْ امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنًا لَهَا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ رَاکِبٌ ذُو شَارَةٍ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ اجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهُ فَتَرَکَ ثَدْيَهَا وَأَقْبَلَ عَلَی الرَّاکِبِ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی ثَدْيِهَا يَمَصُّهُ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَصُّ إِصْبَعَهُ ثُمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَ هَذِهِ فَتَرَکَ ثَدْيَهَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا فَقَالَتْ لِمَ ذَاکَ فَقَالَ الرَّاکِبُ جَبَّارٌ مِنْ الْجَبَابِرَةِ وَهَذِهِ الْأَمَةُ يَقُولُونَ سَرَقْتِ زَنَيْتِ وَلَمْ تَفْعَلْ

مسلم بن ابراہیم جریر بن حازم محمد بن سیرین ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گہوارے میں صرف تین بچوں نے کلام کیا ہے عیسیٰ اور بنو اسرائیل میں ایک آدمی تھا جس کا نام جریج تھا وہ نماز پڑھ رہا تھا۔ تو اس کی ماں نے آ کر آواز دی اس نے (اپنے دل میں) کہا آیا میں جواب دوں یا نماز پڑھتا رہوں اس کی ماں نے بدعا کی اے اللہ جب تک یہ زانیہ عورتوں کی صورت نہ دیکھ لے اسے موت نہ آئے جریج اپنے عبادت خانہ میں رہتے تھے (ایک دن) ایک عورت ان کے پاس آئی اور کچھ گفتگو کی مگر انہوں نے (اس کی خواہش پوری کرنے سے انکار) کردیا پھر وہ ایک چرواہے کے پاس پہنچی اور اسے اپنے اوپر قابو دے دیا پھر اس کے ایک لڑکا پیدا ہوا تو اس نے کہا یہ لڑکا جریج کا ہے لوگ جریج کے پاس آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا اور انہیں نیچے اتار کر گالیاں دیں جریج نے وضو کر کے نماز پڑھی اور اس بچہ کے پاس آ کر کہا اے بچے تیرا باپ کون ہے؟ اس نے کہا چرواہا (اب) لوگوں نے کہا ہم تمہارا عبادت خانہ سونے کا بنائے دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا نہیں مٹی کا ہی بنا دو اور بنی اسرائیل کی ایک عورت اپنے بچہ کو دودھ پلا رہی تھی کہ اس کے پاس سے ایک خوبصورت سوار گزرا عورت نے کہا اے اللہ میرے بچہ کو اس طرح کرنا بچہ اپنی ماں کا پستان چھوڑ کر سوار کی طرف متوجہ ہو کر بولا اے اللہ مجھے اس جیسا نہ کرنا پھر وہ پستان کی طرف متوجہ ہو کر چوسنے لگا ابوہریرہ فرماتے ہیں گویا میں اب (نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ رہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی چوس کر) اس بچہ کے دودھ پینے کی حالت بتا رہے تھے پھر اس عورت کے پاس سے ایک باندی گزری تو اس نے کہا اے اللہ میرے بچہ کو اس باندی جیسا نہ کرنا بچہ نے پستان چھوڑ کر کہا اے اللہ مجھے اس جیسا کرنا۔ ماں نے پوچھا یہ کیوں بچہ نے کہا وہ سوار تو ظالموں میں سے ایک ظالم تھا اور اس باندی کے متعلق لوگ کہتے ہیں کہ تو نے چوری کی۔ تو نے زنا کیا، حالانکہ اس نے کچھ بھی نہیں کیا۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "None spoke in cradle but three: (The first was) Jesus, (the second was), there a man from Bani Israel called Juraij. While he was offering his prayers, his mother came and called him. He said (to himself), 'Shall I answer her or keep on praying?" (He went on praying) and did not answer her, his mother said, "O Allah! Do not let him die till he sees the faces of prostitutes." So while he was in his hermitage, a lady came and sought to seduce him, but he refused. So she went to a shepherd and presented herself to him to commit illegal sexual intercourse with her and then later she gave birth to a child and claimed that it belonged to Juraij. The people, therefore, came to him and dismantled his hermitage and expelled him out of it and abused him. Juraij performed the ablution and offered prayer, and then came to the child and said, 'O child! Who is your father?' The child replied, 'The shepherd.' (After hearing this) the people said, 'We shall rebuild your hermitage of gold,' but he said, 'No, of nothing but mud.'(The third was the hero of the following story) A lady from Bani Israel was nursing her child at her breast when a handsome rider passed by her. She said, 'O Allah ! Make my child like him.' On that the child left her breast, and facing the rider said, 'O Allah! Do not make me like him.' The child then started to suck her breast again. (Abu Huraira further said, "As if I were now looking at the Prophet sucking his finger (in way of demonstration.") After a while the people passed by, with a lady slave and she (i.e. the child's mother) said, 'O Allah! Do not make my child like this (slave girl)!, On that the child left her breast and said, 'O Allah! Make me like her.' When she asked why, the child replied, 'The rider is one of the tyrants while this slave girl is falsely accused of theft and illegal sexual intercourse."

یہ حدیث شیئر کریں