صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 699

اس فرمان الٰہی کا بیان کہ اور کتاب میں مریم کا ذکر کیجئے جب وہ اپنے گھر والوں سے جدا ہو گئیں نبذناہ یعنی ہم نے اسے ڈال دیا وہ جدا ہو گئیں شرقیا یعنی وہ گوشہ جو مشرق کی طرف تھا فاجائھا یہ جئت کا باب افعال ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے معنی الجاھا یعنی مجبو و مضطر کر دیا تساقط یعنی گرائے گی قصیا یعنی بعدی فریا یعنی بڑی بات۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ نسیاً کے معنی ہیں میں کچھ نہ ہوتی دوسرے لوگوں نے کہا کہ نسی حقیر کو کہتے ہیں ابووائل فرماتے ہیں کہ مریم اس بات کو جانتی تھیں کہ متقی ہی عقل مند ہوتا ہے یعنی بری باتوں سے بچتا ہے جبھی تو انہوں نے کہا کہ اگر تو پرہیز گار ہے وکیع اسرائیل اور ابواسحق نے براء سے نقل کیا ہے کہ سریا سریانی زبان میں چھوٹی نہر کو کہتے ہیں ۔

راوی: محمد بن کثیر اسرائیل عثمان بن مغیرہ مجاہد ابن عمر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ عِيسَی ومُوسَی وَإِبْرَاهِيمَ فَأَمَّا عِيسَی فَأَحْمَرُ جَعْدٌ عَرِيضُ الصَّدْرِ وَأَمَّا مُوسَی فَآدَمُ جَسِيمٌ سَبْطٌ کَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ الزُّطِّ

محمد بن کثیر، اسرائیل، عثمان بن مغیرہ، مجاہد ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے عیسیٰ موسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام کو (شب معراج میں) دیکھا عیسیٰ علیہ السلام تو سرخ رنگ پیچیدہ بال اور چوڑے چکلے سینہ کے آدمی تھے رہے موسیٰ علیہ السلام تو گندم گوں اور موٹے تازے سیدھے بالوں والے آدمی تھے گویا وہ (قبیلہ زط) کے آدمی ہیں۔

Narrated Ibn Umar:
The Prophet said, "I saw Moses, Jesus and Abraham (on the night of my Ascension to the heavens). Jesus was of red complexion, curly hair and a broad chest. Moses was of brown complexion, straight hair and tall stature as if he was from the people of Az-Zutt."

یہ حدیث شیئر کریں