غار والوں کا قصہ
راوی: اسمٰعیل علی بن سہر عبیداللہ ابن عمر
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ مِمَّنْ کَانَ قَبْلَکُمْ يَمْشُونَ إِذْ أَصَابَهُمْ مَطَرٌ فَأَوَوْا إِلَی غَارٍ فَانْطَبَقَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ إِنَّهُ وَاللَّهِ يَا هَؤُلَائِ لَا يُنْجِيکُمْ إِلَّا الصِّدْقُ فَليَدْعُ کُلُّ رَجُلٍ مِنْکُمْ بِمَا يَعْلَمُ أَنَّهُ قَدْ صَدَقَ فِيهِ فَقَالَ وَاحِدٌ مِنْهُمْ اللَّهُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ کَانَ لِي أَجِيرٌ عَمِلَ لِي عَلَی فَرَقٍ مِنْ أَرُزٍّ فَذَهَبَ وَتَرَکَهُ وَأَنِّي عَمَدْتُ إِلَی ذَلِکَ الْفَرَقِ فَزَرَعْتُهُ فَصَارَ مِنْ أَمْرِهِ أَنِّي اشْتَرَيْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَأَنَّهُ أَتَانِي يَطْلُبُ أَجْرَهُ فَقُلْتُ لَهُ اعْمِدْ إِلَی تِلْکَ الْبَقَرِ فَسُقْهَا فَقَالَ لِي إِنَّمَا لِي عِنْدَکَ فَرَقٌ مِنْ أَرُزٍّ فَقُلْتُ لَهُ اعْمِدْ إِلَی تِلْکَ الْبَقَرِ فَإِنَّهَا مِنْ ذَلِکَ الْفَرَقِ فَسَاقَهَا فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ مِنْ خَشْيَتِکَ فَفَرِّجْ عَنَّا فَانْسَاحَتْ عَنْهُمْ الصَّخْرَةُ فَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ کَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ کَبِيرَانِ فَکُنْتُ آتِيهِمَا کُلَّ لَيْلَةٍ بِلَبَنِ غَنَمٍ لِي فَأَبْطَأْتُ عَلَيْهِمَا لَيْلَةً فَجِئْتُ وَقَدْ رَقَدَا وَأَهْلِي وَعِيَالِي يَتَضَاغَوْنَ مِنْ الْجُوعِ فَکُنْتُ لَا أَسْقِيهِمْ حَتَّی يَشْرَبَ أَبَوَايَ فَکَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُمَا وَکَرِهْتُ أَنْ أَدَعَهُمَا فَيَسْتَکِنَّا لِشَرْبَتِهِمَا فَلَمْ أَزَلْ أَنْتَظِرُ حَتَّی طَلَعَ الْفَجْرُ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ مِنْ خَشْيَتِکَ فَفَرِّجْ عَنَّا فَانْسَاحَتْ عَنْهُمْ الصَّخْرَةُ حَتَّی نَظَرُوا إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ کَانَ لِي ابْنَةُ عَمٍّ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ وَأَنِّي رَاوَدْتُهَا عَنْ نَفْسِهَا فَأَبَتْ إِلَّا أَنْ آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ فَطَلَبْتُهَا حَتَّی قَدَرْتُ فَأَتَيْتُهَا بِهَا فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهَا فَأَمْکَنَتْنِي مِنْ نَفْسِهَا فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا فَقَالَتْ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ فَقُمْتُ وَتَرَکْتُ الْمِائَةَ دِينَارٍ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ مِنْ خَشْيَتِکَ فَفَرِّجْ عَنَّا فَفَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَخَرَجُوا
اسماعیل علی بن سہر عبیداللہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلے لوگوں میں سے تین آدمی چلے جا رہے تھے یکایک ان پر بارش ہونے لگی تو وہ سب ایک غار میں پناہ گیر ہوئے اور اس غار کا منہ ان پر بند ہو گیا پس ایک نے دوسرے سے کہا صاحبو! واللہ بجز سچائی کے کوئی چیز تم کو نجات نہ دے گی، لہذا تم میں سے ہر ایک کو چاہیے کہ اس چیز کے وسیلہ سے دعا مانگے جس کی نسبت وہ جانتا ہو کہ اس نے اس عمل میں سچائی کی ہے اتنے میں ایک نے کہا اے اللہ ! تو خوب جانتا ہے کہ میرا ایک مزدور تھا جس نے فرق چاول کے بدلے میرا کام کر دیا تھا وہ چلا گیا اور مزدوری چھوڑ گیا تھا میں نے اس فرق کو لے کر زراعت کی پھر اس کی پیداوار سے ایک گائے خرید لی (چند دن کے بعد) وہ مزدور میرے پاس اپنی مزدوری لینے آیا میں نے اس سے کہا کہ اس گائے کو ہانک لے جا اس نے کہا (مذاق نہ کرو) میرا تو تمہارے ذمہ صرف ایک فرق چاول تھا (یہ گائے کیسی) میں نے کہا اس گائے کو ہانک لے جا کیونکہ یہ گائے اس فرق کی پیداوار ہے میں نے خریدی ہے بس وہ اس کو ہانک لے گیا اے اللہ تو جانتا ہے کہ یہ کام میں نے تیرے خوف سے کیا ہے تو اب ہم سے (اس پتھر کو) ہٹا دے چنانچہ وہ پتھر کچھ ہٹ گیا پھر دوسرے نے (خلوص کے ساتھ) دعا کی کہ اے اللہ ! تو خوب جانتا ہے کہ میرے ماں باپ بہت سن رسیدہ تھے میں روزانہ رات کو ان کے لئے اپنی بکریوں کا دودھ لے جاتا تھا ایک رات اتفاق سے ان کے پاس اتنی دیر سے پہنچا کہ وہ سو چکے تھے۔ اور میرے بال بچے بھوک کی وجہ سے بلبلا رہے تھے۔ (مگر) میں اپنے تڑپتے ہوئے بال بچوں کو ماں باپ سے پہلے اس لئے دودھ نہ پلاتا تھا کہ وہ سو رہے تھے اور ان کو جگانا مناسب نہیں سمجھا اور نہ ان کو چھوڑنا گوارا ہوا کہ وہ اس (دودھ) کے نہ پینے کی وجہ سے کمزور ہو جائیں لہذا میں رات بھر برابر انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ سویرا ہو گیا اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میں نے صرف تیرے خوف سے کیا ہے۔ تو اب ہم سے اس پتھر کو ہٹا دے چنانچہ وہ پتھر ان پر سے (تھوڑا سا) اور ہٹ گیا اور اتنا ہٹ گیا کہ انہوں نے آسمان کو دیکھا اس کے بعد تیسرے نے دعا کی اے اللہ ! تو خوب جانتا ہے کہ میرے چچا کی بیٹی تھی جو مجھ کو سب آدمیوں سے زیادہ محبوب تھی میں نے اس سے ہم بستر ہونے کی خواہش کی مگر وہ بغیر سو اشرفیاں لینے کے رضا مند نہ ہوئی اس لئے میں نے مطلوبہ اشرفیاں حاصل کرنے کے لئے دوڑ دھوپ کی جب وہ مجھے مل گئیں تو میں نے وہ اشرفیاں اس کو دے دیں اور اس نے مجھے اپنے اوپر قابو دے دیا جب میں اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھ گیا تو اس نے کہا اللہ سے خوف کر اور (مروجہ قانونی اختیارات حاصل کئے بغیر) مہر بکارت کو ناحق نہ توڑ پس میں اٹھ کھڑا ہوا اور وہ سو اشرفیاں بھی چھوڑ دیں اے اللہ ! تو خوب جانتا ہے کہ میں نے تجھ سے ڈر کر یہ کام چھوڑ دیا تو اب (اس پتھر کو) ہم سے ہٹا دے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے وہ پتھر پوری طرح ان پر سے ہٹا دیا اور وہ (تینوں) باہر نکل آئے۔
Narrated Ibn Umar:
Allah's Apostle said, "Once three persons (from the previous nations) were traveling, and suddenly it started raining and they took shelter in a cave. The entrance of the cave got closed while they were inside. They said to each other, 'O you! Nothing can save you except the truth, so each of you should ask Allah's Help by referring to such a deed as he thinks he did sincerely (i.e. just for gaining Allah's Pleasure).' So one of them said, 'O Allah! You know that I had a laborer who worked for me for one Faraq (i.e. three Sas) of rice, but he departed, leaving it (i.e. his wages). I sowed that Faraq of rice and with its yield I bought cows (for him). Later on when he came to me asking for his wages, I said (to him), 'Go to those cows and drive them away.' He said to me, 'But you have to pay me only a Faraq of rice,' I said to him, 'Go to those cows and take them, for they are the product of that Faraq (of rice).' So he drove them. O Allah! If you consider that I did that for fear of You, then please remove the rock.' The rock shifted a bit from the mouth of the cave. The second one said, 'O Allah, You know that I had old parents whom I used to provide with the milk of my sheep every night. One night I was delayed and when I came, they had slept, while my wife and children were crying with hunger. I used not to let them (i.e. my family) drink unless my parents had drunk first. So I disliked to wake them up and also disliked that they should sleep without drinking it, I kept on waiting (for them to wake) till it dawned. O Allah! If You consider that I did that for fear of you, then please remove the rock.' So the rock shifted and they could see the sky through it. The (third) one said, 'O Allah! You know that I had a cousin (i.e. my paternal uncle's daughter) who was most beloved to me and I sought to seduce her, but she refused, unless I paid her one-hundred Dinars (i.e. gold pieces). So I collected the amount and brought it to her, and she allowed me to sleep with her. But when I sat between her legs, she said, 'Be afraid of Allah, and do not deflower me but legally. 'I got up and left the hundred Dinars (for her). O Allah! If You consider that I did that for fear of you than please remove the rock. So Allah saved them and they came out (of the cave)." (This Hadith indicates that one can only ask Allah for help directly or through his performed good deeds. But to ask Allah through dead or absent prophets, saints, spirits, holy men, angels etc. is absolutely forbidden in Islam and it is a kind of disbelief.)