جب کوئی شخص اسلام قبول کرے تو اس کے غصب شدہ مال کا حکم
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ صَخْرِ بْنِ الْعَيْلَةِ قَالَ أُخِذَتْ عَمَّةُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ فَقَدِمَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّتَهُ فَقَالَ يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا أَمْوَالَهُمْ وَدِمَاءَهُمْ فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ وَكَانَ مَاءٌ لِبَنِي سُلَيْمٍ فَأَسْلَمُوا فَسَأَلُوهُ ذَلِكَ فَدَعَانِي فَقَالَ يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا أَمْوَالَهُمْ وَدِمَاءَهُمْ فَادْفَعْهَا إِلَيْهِمْ فَدَفَعْتُهُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ صَخْرٍ أَطْوَلَ مِنْ حَدِيثِ أَبِي نُعَيْمٍ
حضرت صخر بن عیلہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ کی پھوپھی کو پکڑ لیا پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا حضرت مغیرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی پھوپھی کے بارے میں عرض کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے صخر جب لوگ اسلام قبول کرلیں تو وہ اپنے احوال اور اپنی جان کو محفوظ کرلیتے ہیں تم اس خاتون کو ان لوگوں کے حوالے کردو۔ بنوسلیم کا ایک تالاب تھا جب ان لوگوں نے اسلام قبول کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا سوال کیا گیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور ارشاد فرمایا اے صخر جب کچھ لوگ اسلام قبول کرلیں وہ اپنے مال اور خون کو محفوظ کرلیتے ہیں اسے ان کے حوالے کردو۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے وہ ان کے حوالے کردیا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے تاہم یہ زیادہ طویل ہے۔