سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 387

نجاست لگے کپڑے سے نماز پڑھ لینے بیان

راوی: محمد بن یحیی بن فارس , ابومعمر , عبدالوارث , ام یونس بنت شدا د

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَتْنَا أُمُّ يُونُسَ بِنْتُ شَدَّادٍ قَالَتْ حَدَّثَتْنِي حَمَاتِي أُمُّ جَحْدَرٍ الْعَامِرِيَّةُ أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ فَقَالَتْ کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْنَا شِعَارُنَا وَقَدْ أَلْقَيْنَا فَوْقَهُ کِسَائً فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ الْکِسَائَ فَلَبِسَهُ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الْغَدَاةَ ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ لُمْعَةٌ مِنْ دَمٍ فَقَبَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مَا يَلِيهَا فَبَعَثَ بِهَا إِلَيَّ مَصْرُورَةً فِي يَدِ الْغُلَامِ فَقَالَ اغْسِلِي هَذِهِ وَأَجِفِّيهَا ثُمَّ أَرْسِلِي بِهَا إِلَيَّ فَدَعَوْتُ بِقَصْعَتِي فَغَسَلْتُهَا ثُمَّ أَجْفَفْتُهَا فَأَحَرْتُهَا إِلَيْهِ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنِصْفِ النَّهَارِ وَهِيَ عَلَيْهِ

محمد بن یحیی بن فارس، ابومعمر، عبدالوارث، حضرت ام یونس بنت شداد رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ان کی نند جحدر عامریہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کیا کہ اگر حیض کا خون کپڑے میں لگ جائے تو کیا کرنا چاہیئے؟ انہوں نے جواب میں فرمایا کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھی اور حائضہ تھی ہم نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی اور اس پر ایک کمبل ڈال رکھا تھا پس جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کمبل کو اوڑھ کر چلے گئے اور صبح کی نماز پڑھی اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (لوگوں کے درمیان) بیٹھ گئے ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ خون کا نشان ہے تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کمبل کو نجاست کے آس پاس سے مٹھی میں پکڑ کر ایک غلام کے ہاتھوں میں دیا اور میرے پاس بھیجا اور کہا کہ اس کو دھو کر اور سکھا کر میرے پاس بھیج دو میں نے پانی کا ایک برتن منگا کر اس کو دھویا اور سکھایا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس بھیج دیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوپہر کو تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہی کمبل اوڑھے ہوئے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں